اسلام آباد: معروف صحافی ارشد شریف کے قتل سے متعلق کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے انکشافات منظرِ عام پر آگئے ہیں۔ 592 صفحات پر مشتمل رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ وقار احمد سوالات کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے، وقار کا تعلق کینیا کی انٹیلی جنس سمیت کئی عالمی ایجنیسوں سے ہے، خرم اور وقار مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔
ملک بھر میں قومی ووٹرز ڈے آج منایا جارہا ہے
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ 27 اکتوبر کو ارشد شریف کے وکیل نے ایک سوال پر تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ آئی ایس پی آر ارشد شریف کا دوسرا گھر تھا، حکومت کی تبدیلی کے بعد اختلافات پیدا ہو گئے۔ ارشد شریف کو کمر پر گولی ماری گئی تاہم سیٹ پر گولی کا کوئی نشان نہیں۔
کمیٹی کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ ارشد شریف قتل میں کینیا جی ایس یو کے اہلکار آلہ کار کے طور پر استعمال ہوئے۔ ارشد شریف کا قتل منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا۔ ارشد شریف شہید کے قتل میں یہ 2 ہتھیار استعمال ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے دبئی میں ویزے کو 20 دن باقی تھے، 12 اکتوبر کو ویزہ توسیع کےلئے درخواست دی جسے رد کر دیا گیا، ارشد شریف نے دباؤ کے باعث دبئی کو چھوڑا۔ کینیا پولیس نے تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی۔
کیس میں کئی غیرملکی کرداروں کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خرم کا کہنا ہے کہ ارشد شریف نے فارم ہاؤس کے گیٹ پر دم توڑا۔ ارشدکو سر میں گولی لگی۔ عجیب بات ہے وقوعہ کی جگہ سے فارم ہاؤس تک خرم کے علم میں نہیں تھا کہ ارشد زندہ ہے یا نہیں؟
ارشد شریف قتل کیس پر انکشافات سے بھرپور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس زاویے پر خرم بیٹھا تھا اسے نظر آنا چاہیے تھا کہ ارشد بری طرح زخمی ہے۔ ارشد شریف کے سینے میں لگنے والی گولی ٹریجکٹری فائرنگ پیٹرن سے نہیں ملتی۔
مذکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کو ایک گولی کمر کے اوپری حصے میں لگی۔ گولی گردن سے تقریباً 6 سے 8 انچ نیچے لگی جو سینے کی جانب سے باہر نکلی۔ اس زخم سے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ گولی قریب سے چلائی گئی۔ جس زاویے سے گولی چلی اس کے نتیجے میں گاڑی کی سیٹ میں بھی سوراخ ہونا چاہیے تھا۔
ٹی وی میزبان و سینئر صحافی ارشد شریف شہید نے وقار احمد کے گیسٹ ہاؤس میں 2ماہ 3دن قیام کیا۔ رپورٹ کے مطابق وقار احمد کے کینیا کی پولیس اور وہاں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے روابط ہیں۔ وقار کے مطابق حادثے کے بعد پولیس نے ارشد کا آئی فون، آئی پیڈ، والٹ اور 2یو ایس بیز حوالے کیں۔
وقار نے آئی فون اور آئی پیڈ نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر کو دے دیا۔ ایک دن بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے ایک افسر کو ارشد شریف کی چیزیں لینے کیلئے بھیجا۔ وقار کے مطابق اس نے این آئی ایس کے افسر کو کال کر کے بتایا۔
افسر نے وقار کو پاکستانی ہائی کمیشن کو کسی بھی چیز کو تحویل میں لینے سے روکا۔ بعدازاں ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر پوسٹ کا بندہ بھیجا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ہائی کمیشن افسروں کو اہم شواہد ملے۔ افسروں کو 2 موبائل،ایک کمپیوٹر اورارشدکی ایک ذاتی ڈائری ملی۔
قبل ازیں فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ارشد شریف کی رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف 2 موبائلز، 1 کمپیوٹرز اور ذاتی ڈائری کینیا میں رہائش کے دوان استعمال کررہے تھے۔ وقار احمد سے پہلی 3ملاقاتیں کافی مددگارثابت ہوئیں۔