ماہرین کا کہنا ہے کہ کالج میں تعلیم کے دوران بسر کی گئی لااُبالی زندگی کے غذائیت سے محروم کھانے جن میں زیادہ تر فاسٹ فوڈ شامل ہے، عمر بھر کی بیماری لاسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق زیادہ تر کالجز کے طلبہ و طالبات کھانے پر توجہ نہیں دیتے اور ان کی توجہ تعلیم یا پھر دوستوں کے ہمراہ مختلف تفریحی اور ہم نصابی سرگرمیوں پر مرکوز ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی عادات سے موٹاپا ہوسکتا ہے۔
دنیا کے پہلے اے آئی ٹی وی ٹاک شو کا آغاز
یو بی سی اوکانگن اسکول آف نرسنگ کے پروفیسر ڈاکٹر جون بٹورف کا کہنا ہے کہ ہم نے اس موضوع پر تحقیق کی کہ یونیورسٹی کے طلبہ کس انداز سے کھانا کھاتے ہیں۔ تحقیق میں ہم نے 31چینی یونیورسٹیز کے 12 ہزار میڈیکل کے طلبہ و طالبات کو شامل کیا۔
مطالعے کا مقصد غذائی عادات، موٹاپے اور صحت کی مختلف عادات کی جانچ پڑتال کرنا تھا۔ زیادہ کیلوریز والے کھانے، مٹھاس اور مشروبات استعمال کرنا یونیورسٹی کے بہت سے طلبہ کا عام رویہ تھا جو موٹاپے کا باعث بن رہا تھا، اس دوران کھانسی، نزلہ اور اسہال کا بھی مشاہدہ کیا گیا۔
محققین کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے کورونا کا بھی خدشہ ہوتا ہے اور یہ دیگر وباؤں اور متعدی بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ زیادہ کھانے کا سبب تناؤ اور اضطراب بھی ہوسکتا ہے لیکن زیادہ کھانے سے مزید تناؤ پیدا ہوتا ہے جو افسردگی کا بھی باعث بنتا ہے۔