ماہرین نے کہا ہے کہ جوہری ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال پاکستان کے توانائی سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے بحران پر قابو کرنے کے لیے پائیدار حل کے طور پر نا گزیر ہے۔
ان خیالات کا اظہار ‘جوہری توانائی کے پر امن استعمال’ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے دوران ماہرین نے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سیمینار کا انعقاد سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز سندھ نے ڈی ایچ اے صفہ یونیورسٹی اور ملینئم انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ انٹرپرینیورشپ کے اشتراک سے ڈی ایس یو کے آڈیٹوریم میں کیا گیا تھا۔
امریکی پابندیاں مسترد، وزیر اعظم کا ہر صورت میزائل پروگرام جاری رکھنے کا عزم
سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر ہما بقائی نے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت پاکستان کے وژن کے مطابق 2040 تک نیوکلیئر پاور پلانٹس (این پی پی) کے ذریعے 40,000 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی جو ملک کی توانائی کی کل ضروریات کا ایک چوتھائی پورا کرے گی۔
پروفیسر ڈاکٹر احمد سعید منہاس نے ملک کے لیے پائیدار اہداف کے حصول کے لیے قومی محکموں کے درمیان تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
سیشن کا کلیدی خطاب خاقان حسن نجیب نے کیا۔ انہوں نے انرجی ری سیٹ وژن کی وضاحت کی۔ اپنی پریزنٹیشن میں انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ آزادانہ فیصلے کرنے میں خودمختار ایک قابل افرادی قوت کس طرح حیرت انگیز کام کر سکتی ہے۔
میاں بیوی کی لڑائی میں مداخلت کرنے والا نوجوان شوہر کی فائرنگ سے ہلاک
نیوکلیئر پاور کی معاشیات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2023 میں نیوکلیئر نے کل بجلی کا 17 فیصد فراہم کیا جو ایک متاثر کن کامیابی ہے اور پاکستان کو ایسی مزید اچھی کامیابیوں کی ضرورت ہے۔ “نیوکلیئر پاور پلانٹس (NPPs) 70 سے 80 سال تک چلتے رہتے ہیں، جو انہیں تیل، گیس اور کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کے مقابلے میں ایک بہتر آپشن بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی منصوبہ بندی کر کے پاکستان اپنی توانائی کے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔