اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایل این جی کیس میں ان کو نیب کے حوالے کردیا ہے۔
وفاقی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے افسران نے سابق وزیر خزانہ کو احتساب عدالت میں پیش کرکے جج سے درخواست کی کہ ان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
اس دوران نیب پراسیکیوٹر معزز عدالت سے 15 دن کی بجائے 15 سال کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر بیٹھے جس پر معزز جج سمیت وہاں موجود سب لوگوں نے انہیں حیرت سے دیکھا اور مسکرائے۔
بعد ازاں نیب پراسیکیوٹر نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معزز عدالت سے معذرت چاہی اور اپنی درخواست کے الفاظ درستی کے بعد دہرائے۔ اس کے علاوہ نیب کی طرف سے پی ایس او کے سابق ایم ڈی عمران الحق کو بھی مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔
ڈیوٹی جج طاہر محمودنے پوچھا کہ مفتاح اسماعیل کو گرفتار کرنے کی وجہ کیا ہے؟ سابق وزیر خزانہ کا جرم بتایا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو تفصیلات مہیا کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی۔
مفتاح اسماعیل کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل اور عمران الحق دونوں کو گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دینے کے احکامات جاری کیے اور ہدایت کی کہ ملزمان کو 19 اگست کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عبوری ضمانت مسترد کردی گئی جس کے بعد نیب نے انہیں عدالت کے احاطے سے گرفتار کر لیا تھا۔
مزید پڑھیئے: ایل این جی کیس میں ضمانت کی درخواست مسترد، مفتاح اسماعیل گرفتار