وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قبضہ مافیا بے لگام ہوچکا ہے جس نے مرضی کے خلاف بیان دینے والے گواہ کے بھائی اور اس کے 2 سالہ بیٹے پر فائرنگ کردی۔
فائرنگ کا یہ واقعہ تھانہ بنی گالہ کی حدود میں پیش آیا جہاں قبضہ مافیا کے کارندے فردوس نامی شخص نے عدنان نامی گواہ اور اس کے 2 سالہ بچے پر مرضی کے خلاف بیان دینے پر فائرنگ کی۔
متاثرہ شخص عدنان نے کہا کہ میں ہسپتال سے اپنے استاد عارف اور 2 سالہ بیٹے کے ساتھ موٹر سائیکل پر گھر جا رہا تھا کہ فردوس نے موٹر سائیکل پر سوار میرے استاد عارف کو اور مجھے گالیاں دیتے ہوئے ہاتھا پائی شروع کردی۔
عدنان کے مطابق اس دوران اُس نے موٹر سائیکل بھگا دی جس پر فردوس نے ہم پر فائرنگ شروع کردی۔ فردوس نے راشد نامی ایک شخص کے ایماء پر مجھے جان سے مارنے کی کوشش کی۔
فردوس نے عدنان کے مطابق اس لیے فائرنگ کی کیونکہ اس کے بھائی نے اغواء کی ایف آئی آر میں راشد کے خلاف بیان دیا تھا جبکہ راشد قبضہ مافیا کا سرغنہ ہے جس نے علاقے کی کافی زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
راشد اور فردوس آپس میں شراکت دار ہیں، اس لیے فردوس نے عدنان اور اس کے بیٹے پر فائرنگ کی جس پر عدنان نے مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست دی۔ علاقہ ایس ایچ او نے ابھی تک درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی۔
واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا جبکہ پولیس کارروائی سے گریزاں ہے۔ اعلیٰ پولیس حکام نے قبضے اور فائرنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
جب ہم نے اِس واقعے کے بارے میں متعلقہ ایس ایچ او کا مؤقف جاننے کیلئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوسکا، تاہم ایس ایچ او اپنا مؤقف دینا چاہیں تو ادارہ اسے بھی ضرور شائع کرے گا۔