نیویارک: امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ایلون مسک کی کمپنی نیورولنک کو انسانی دماغ میں ٹیسٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے، انسانی دماغ میں مائیکرو چپ لگانے کے بعد یادداشت کو بڑھانے، الزائمر مرض اور انسانی خیالات کو پڑھنے میں مدد ملے گی۔
نیورا لنک نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے پیغام جاری کیا، جس میں لکھا کہ ہم یہ بتاتے ہوئے بہت پُرجوش ہیں کہ ہمیں اپنی پہلی انسانی طبی تحقیق شروع کرنے کے لیے ایف ڈی اے کی منظوری مل گئی ہے۔نیورالنک کے مطابق کلینیکل ٹرائل کے لیے بھرتی ابھی شروع نہیں کی گئی۔
We are excited to share that we have received the FDA’s approval to launch our first-in-human clinical study!
This is the result of incredible work by the Neuralink team in close collaboration with the FDA and represents an important first step that will one day allow our…
— Neuralink (@neuralink) May 25, 2023
ایلون مسک کا دسمبر میں سٹارٹ اپ کی جانب سے ایک پریزنٹیشن کے دوران کہنا تھا کہ نیورالنک امپلانٹس کا مقصد انسانی دماغوں کو کمپیوٹر کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے قابل بنانا ہے۔
انہوں نے اُس وقت کہا تھا کہ ہم اپنے پہلے انسانی (امپلانٹ) کی تیاری کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، اور ظاہر ہے کہ ہم کسی انسان میں ڈیوائس لگانے سے پہلے انتہائی محتاط رہنا چاہتے ہیں کہ یہ اچھی طرح کام کرے گا۔
جاپان نے خوابوں کو ریکارڈ کرنے والے آلات کی تیاری شروع کردی
واضح رہے کہ اس سے قبل مارچ 2023 میں ایف ڈی اے نے نیورالنک کو اس طرح کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، ایلون مسک 2019 سے اب تک کم از کم 4 بار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ ان کی کمپنی انسانوں پر اس کمپیوٹر چپ کی آزمائش بہت جلد شروع کرے گی لیکن ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
اب ایف ڈی اے نے کلینیکل ٹرائل شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے اور ایسا اس وقت ہوا ہے جب امریکی قانون سازوں کی جانب سے نیورالنک کی جانب سے جانوروں پر کیے جانے والے تجربات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔