افغانستان سے افواج کا انخلاء اور مضمرات

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی سول وار کی صورتحال نظر آرہی ہے اور ماضی کی نسبت اب زیادہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔پاکستان دنیا کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے گاہے بگاہے آگاہ کرتا رہا ہے۔ اس وقت خطے کے بدلتے حالات کے تناظر میں پڑوسی ممالک اور امریکا کے اتحادیوں کی دلچسپی بھی بڑھ گئی ہے اور افغانستان میں خانہ جنگی کی صورت میں پاکستان میں مہاجرین کی یلغار شروع ہوجائیگی جس سے پاکستان میں مسائل کی صورتحال ابتر ہوجائیگی اور انہی مہاجرین کی آڑ میں دشمن ممالک دہشت گردوں کو پاکستان بھیج سکتے ہیں۔

پاکستان نے گوکہ امریکا کو ہوائی اڈے دینے سے انکار کردیا ہے لیکن بھارت ایسی صورتحال سے فائدہ اٹھاکر امریکا کو مشرقی پنجاب اور سرینگر میں فوجی اڈے دے سکتا ہے کیونکہ بھارت اور امریکا کے درمیان دفاعی معاہدے میں فوجی تعاون کی شق بھی شامل ہے جس کے تحت امریکی طیارے بھارتی ہوائی اڈوں سے پروازبھرنے، اترنے اور ایندھن حاصل کرنے کے مجاز ہیں۔

پاکستان اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق کنونشن کو اپنا چکا ہے جس کے تحت بین الاقوامی قانون کے مطابق بارڈرپر مہاجرین کی یلغار کی صورت میں پاکستان ان پر گولیاں نہیں چلا سکتا اور مجبوراً بین الاقوامی وملکی دباؤ کے تحت مہاجرین کو پاکستان آنے کی اجازت دینی پڑ جائیگی۔یادرہے کہ 1989ء میں مہاجرین کی آمد پر پاکستان انہیں کیمپوں تک پابند کرنے سے قاصر رہا جیسا کہ ایران نے کیا بلکہ پاکستان میں  افغان مہاجرین کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تک بنوانے کی دسترس مل گئی جس کےتحت مختلف شہروں میں ان مہاجرین نے نہ صرف جائیدادیں خریدنا شروع کردیں بلکہ تجارت میں بھی شامل ہوگئے۔

ستم ظریفی تو یہ رہی کہ پاسپورٹ ملنے کی صورت میں انہی افغان مہاجرین نے دنیا کے مختلف ممالک میں اگر کوئی جرم کیا تو وہ بھی پاکستان کے کھاتے میں آپڑا۔ موجودہ ابھرتا منظر نامہ کوئی پہلے سے مختلف نہیں ہوسکتا بلکہ اس مرتبہ اگر حکومت پاکستان نے قبل ازوقت ضروری اقدامات نہ اٹھائے تو حالات سے پہلے سے کئی گنا زیادہ خراب ہونے کے قوی امکانات ہیں ، صورتحال کا ایک اور زاویہ سی پیک کے حوالے سے ہے جس میں چین کی امریکا جیسی مخالف قوتیں سی پیک منصوبہ سبوتاژ کرنے میں دشمن کے سرایت شدہ مہاجرین سے بھی کام لے سکتے ہیں۔

افغانستان کی ابتر صورتحال کے سبب پاکستان پربین الاقوامی دباؤ ڈومور کے حوالے سے مزید بڑھتا نظر آرہا ہے اور پہلے کی طرح بلیم گیم کا امکان ہے گوکہ پاکستان نے سنجیدہ کوششوں سے دوحہ معاہدہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد کی مگر امریکا کے انخلاء کے بعد یوں نظر آتا ہے کہ امریکا اپنی ناکامیوں کو پاکستان کے سرتھونپ کر بری الزمہ ہونے کی کوشش کرسکتا ہے۔

پاکستان کیلئے موجودہ صورتحال میں لازم ہے کہ آنیوالے دنوں میں افغانستان کی پیچیدگیوں کو سفارتی ذرائع سے اقوام عالم کے سامنے پیش کرتے رہیں تاکہ اگر کوئی قوت پاکستان پر الزام تراشی کرنے کی کوشش کرے تو اسے زائل کیا جاسکے۔مزیدبرآں مہاجرین کی یلغار کی صورت میں پہلے سے اقوام عالم کی رائے ہموار کرنا اہم نکتہ ہے تاکہ مہاجرین پر آنے والے اخراجات میں اقوام متحدہ کے قانون کے مطابق حصہ دار بنے۔پاکستان کی مخدوش معاشی صورتحال میں مہاجرین کی کثیر تعداد کا بوجھ برداشت کرنا معیشت کی مزید تباہی کا شاخسانہ بن سکتا ہے۔

Related Posts