کراچی: ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور تنگ دستی کے باعث سفید پوش طبقہ اپنے بچوں کو ایدھی سینٹر میں جمع کرانے پر مجبور ہوگیا۔
چائلڈ ایدھی ہوم کے انچارج امان نے ایم ایم نیوز کو اس حوالے سے بتایا کہ والدین اتنے مجبور ہوچکے ہیں کہ اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لئے اپنے عزیز و اقرباء سے کہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہاسٹل میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ جبکہ بچوں کو چائلڈ ایدھی ہوم میں جمع کرادیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے 48بچے موجود ہیں، 5سال سے لے کر 12سال تک کی عمر کے بچے یہاں رہتے ہیں، جب بچے کی عمر زیادہ ہوجاتی ہے تو انہیں ہم Adultایدھی ہوم منتقل کردیتے ہیں، بچوں کا خیال رکھنے کے لئے خواتین موجود ہوتی ہیں، ہمارے پاس موجود خواتین بچوں کے کھانے پینے، اسکول، مدرسہ ودیگر سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہیں۔
چائلڈ ایدھی ہوم کے انچارج امان نے کہا کہ ہمارے پاس مسنگ پرسن کے حوالے سے بچے زیادہ ہوتے ہیں، بچے، خواتین یا بزرگ ہوں، ہماری فاؤنڈیشن کسی کو تلاش نہیں کرتی، ہمارے پاس بچے مختلف تھانوں کے ذریعے آتے ہیں، یا انسانی ہمدردی کے تحت آپ کو کوئی بچہ مل گیا ہے اور اس کے ورثہ نہیں مل رہے تو وہ اسے چائلڈ ایدھی ہوم کے حوالے کردیتا ہے۔
اس کے علاوہ وہ بچے ہوتے ہیں جن کے والدین انہیں یہاں چھوڑ جاتے ہیں، ہمیں جو بچے دیئے جاتے ہیں ان کی باقاعدہ فائلیں تیار کی جاتی ہیں، اس میں سارا ریکارڈ ہوتا ہے، بچہ ہمارے پاس تھانے کی معرفت سے آتا ہے اور تھانے کی ہی معرفت سے اسے واپس کیا جاتا ہے، بچہ ماں باپ کے علاوہ کسی اور کے حوالے نہیں کیا جاتا، جس تھانے سے بچہ آیا ہوتا ہے اس تھانے کا لیٹر بھی دکھانا ضروری ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسنگ پرسن بچوں کی تصاویر ہم دیتے ہیں جبکہ والدین کی جانب سے جمع کرائے گئے بچوں کی تصاویر لینے کی اجازت نہیں دی جاتی، ورنہ لوگ انہیں گروپوں میں چلا دیتے ہیں۔
چائلڈ ایدھی ہوم کے انچارج امان نے کہا کہ کراچی میں جگہ جگہ ہمارے سینٹر موجود ہیں، آپ وہاں جاکر عطیات جمع کراسکتے ہیں، ہمیں Donationکی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس سپر ہائی وے والے سینٹر میں تقریباً 1200افراد ہیں، ناگن چورنگی سینٹر میں 1600خواتین ہیں، اس کے علاوہ اولڈ ہاؤسز الگ ہیں، بچوں کے الگ ہیں، ذہنی مریضوں کے الگ ہیں۔اگر عوام ہمارے ساتھ مہربانی کرتے رہیں گے تو ہمارا ادارہ بھی چلتا رہے گا۔