امریکہ نے سال 2022 کے دوران شام اور عراق میں داعش کے سات سو کارکنوں موت کے گھاٹ اتار دیا۔ داعش کارکنوں کی زیادہ تعداد شام میں ہلاک کی گئی جو 466 ہے جبکہ عراق میں ہلاک کیے داعشی کارکنوں کی تعداد 220 بتائی گئی ہے۔
ان ہلاک کیے گئے کئی اہم کمانڈر بشمول داعش کے سربراہ ابو ابراہیم القریشی الہاشمی بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں سال 2022 میں داعش کے 374 کارکنوں اور حامیوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
ان کارروائیوں میں بعض جگہوں پر امریکی فوج نے اکیلے کامیابی حاصل کی اوربعض جگہوں پر شامی اور عراقی اتحادی فورسز کے ساتھ ملکر کامیابی حاصل کی ہے۔
امریکہ کی طرف سے سات سو افراد کی ہلاکت کی اس کا کامیابی کے بارے میں میجر جنرل میٹ مکفارلین مشترکہ ٹاسک فورس کے سربراہ تھے۔ انہوں نے جمعرات کے روز اس بارے میں کہا ‘ یہ ابھرتی ہوئی قابل بھروسہ اہلیت عراقی اور شامی شراکت داروں اور ہماری اپنی اکیلے میں کی گئی کارروائیوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی ہے۔
امریکی افواج کی سینٹرل کمانڈ نے اس بارے میں اطلاع دی ہے کہ کہ سات سو داعش کارکنوں کو ہلاک کرنے کے باوجود ایک بھی امریکی فوجی کا نقصان نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
نیتن یاہو کے انتہا پسند مذہبی اتحادی کتنے خطرناک ہیں؟
واضح ہے فروری 2022 میں داعش کے سربراہ ابو ابراہیم القریشی الہاشمی کی ہلاکت شمال مغربی شام میں ہوئی تھی۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے ابو ابراہیم القریشی الہاشمی کو دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ قراردیا تھا۔ اسے اس کے اپارٹمنٹ میں ڈیتو نیٹر سے ہلاکت ملی۔
ابو ابراہیم القریشی الہاشمی نے 2019 میں ابو بکر البغدادی کی پلاکت کے بعد سے داعش کی سربراہی سنبھالی تھی۔ البغدادی کی ہلاکت بھی شام میں ہی ہوئی تھی۔
امریکی سنٹرل کمانڈ جو کہ مشرق وسطیٰ کے امور کی نگران ہے نے جمعرات کو اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے ‘ 20000 داعشی کارکنوں کو عراق میں جیلوں میں بند رکھا گیا ہے۔ جبکہ شام میں 10000 داعشی گرفتار ہیں۔
سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‘ داعش کمزور ہو گئی ہے۔ لیکن اس کا خطرناک نظریہ قابومیں نہیں ہے اس لیے ہمیں داعش پر مسلسل دباو برقرار رکھنے کے لیے اپنے شراکت داروں کی مدد سے اس بارے میں متوجہ رہنا ہو گا۔