نسل در نسل دشمنی، قدم قدم پر گولیوں کی برسات اور اپنے کرداروں کو بار بار خاک و خون میں نہلا دینے والی داستان پر مبنی ڈرامہ سیریل دنیا پور گزشتہ شب اختتام پذیر ہوا تو سوشل میڈیا پر آخری قسط دیکھنے والوں نے تعریفوں کے پل باندھ دئیے۔
دنیا پور بظاہر پاکستان کا ڈرامہ محسوس نہیں ہوتا بلکہ اس میں کوئی اور ہی دنیا دکھائی گئی ہے تاہم ڈرامہ نگاروں کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا پور پاکستان میں ہی کہیں نہ کہیں موجود ہے کیونکہ ڈرامے کے کرداروں کی گفتگو، نشست و برخاست اور رویوں سے کہیں بھی یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ بات پاکستان سے باہر کی ہورہی ہے۔
دنیا پور کی آخری قسط میں ہیروئن رمشا خان کی نام نہاد والدہ کو ایک لڑکی چاقو کا وار کرکے مار ڈالتی ہے، رمشا خان کہتی ہے کہ اب میں تمہارے باپ کو مار ڈالوں گی، آج ہم میں سے کسی ایک کا انجام وہی ہوگا جو اس عورت کا ہوا ہے، گویا خون بہانے کا سلسلہ جو پہلی قسط سے شروع ہوا تھا، وہ آخری قسط میں بھی ختم ہوتا نظر نہیں آتا۔
آخر میں پولیس آپریشن کرتی ہے اور درجنوں افراد قتل کردئیے جاتے ہیں، مرنے والے متعدد پولیس والوں پر بھی گولیاں برساتے ہیں اور انہیں شہید بھی کرڈالتے ہیں۔ بہرحال، مجموعی طور پر اس ڈرامے میں پیش کی گئی قتل و غارت اور بار بار کھیلی گئی خون کی ہولی ناظرین کو بے حد پسند آئی جو دنیا پور کی آخری قسط پر کیے گئے تبصروں سے صاف ظاہر ہے۔
ڈرامے کی آخری قسط کو یوٹیوب پر ساڑھے 37لاکھ سے زائد بار دیکھا جاچکا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کو ایکشن سے بھرپور کہانیاں کس قدر پسند ہیں۔ ڈرامے کی کاسٹ میں خوشحال خان، رمشا خان، نعمان اعجاز، علی رضا، منظر صہبائی، سمیع خان، شامل خان، صائمہ قریشی اور ارم اختر جیسے نام شامل ہیں جن کی اداکاری کو آج بھی سراہا جارہا ہے۔