صوبہ سندھ میں ضلع میر پورخاص کی تحصیل جھڈو میں سیلابی ریلے نے داخل ہوتے ہی تباہی مچادی، تباہی کے باعث مکانات ڈوب گئے جبکہ جھڈو کے رہائشی مال مویشیوں کی وجہ سے ڈوبے ہوئے گھروں میں انتہائی مشکل سے گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔
ایم ایم نیوز کے نمائندے نے جھڈو میں مختلف مقامات کا دورہ کیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور امدادی کارروائیوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا۔ اس دوران جھڈو کے ایک رہائشی نے ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے گاؤں کے پچھلی جانب پانی کی نہر جارہی ہے جس میں 70 سے 80 ہزار کیوسک پانی جارہا ہے جبکہ اس کی گنجائش 7 سے 8 ہزار کیوسک کی ہے۔
جھڈو کے رہائشی نے کہا کہ نہر کا پانی ان کے گاؤں کی جانب چھوڑا گیا جبکہ دوسرے گاؤں کو حفاظتی بند سے محفوظ کرلیا گیا جس سے سارا گاؤں پانی کی زد میں آگیا ہے اور گھروں میں 8 سے 9 فٹ پانی کھڑا ہوا ہے۔
رہائشی کا کہنا تھا کہ ہمارا یہاں گزارا کرنے کی ایک مجبوری یہ ہے ہمارے مویشی یہاں ہیں جنہیں ایمرجنسی میں ہم نکال نہیں سکے دوسرا ہمارے پاس اتنی سہولیات موجود نہیں ہیں کہ ہم اپنا سارا سامان اور مال مویشی یہاں سے منتقل کرسکیں۔
رہائشی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نہر کو الگ کرنے کا اور پل تعمیر کرنے کا ٹینڈر بھی دیا گیا لیکن کوئی کام نہیں کیا گیا۔ اس ٹینڈر کے پیسے بھی جاری کردیے گئے تھے لیکن وہ پیسے کہاں گئے کوئی نہیں جانتا۔
رہائشی نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ جھڈو کے ایم این اے میر منور اور ایم پی اے میر طارق تالپور ہیں جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے، دونوں نا اہل ہیں کیونکہ ہم ہر سال ڈوبتے ہیں اور ان کی جانب سےکچھ نہیں کیا جاتا۔ یہ تیسری مرتبہ سیلاب آیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے کچھ نہیں کیا گیا۔
متاثرہ رہائشی نے کہا کہ اے سی اور ڈی سی یہاں کا دورہ کر کے گئے ہیں لیکن کسی قسم کی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں، کیمپوں کی قلت ہے اور گھر ڈوب چکے ہیں۔ 10 سے 12 دن ہوگئے ہیں صرف آرمی کی جانب سے کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی گئی ہیں۔
متاثرہ علاقے کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ مقامی حکومت کی حمایت نہیں کرتے اسی لیے حکومت کی جانب سے بہتر اقدامات نہیں کیے جارہے۔ رہائشی نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اگر یہاں پل بنا دیا جائے اور نہر کو روکنے کے لیے بند بنا دیا جائے تو ہمارا مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور ہم پھر کبھی نہیں ڈوبیں گے۔