بھارت سے تعلق رکھنے والے جلاوطن معروف مبلغ اسلام اور بھارت کی نسل پرست مودی سرکار کے زیر عتاب ڈاکٹر ذاکر نائیک خطبات کے ایک سلسلےمیں شرکت کے لیے خلیجی سلطنت عُمان میں ہیں، جس پر بھارت سیخ پا ہوگیا ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے خلیجی ملک میں ڈاکٹر ذاکرنائیک کی میزبانی کی اطلاعات کے بعد تشویش کا اظہارکیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی حکومت عُمان کے ساتھ رابطے میں ہے۔
نئی دہلی میں وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ذاکرنائیک بھارت میں متعدد کیسوں میں ملزم ہیں۔ وہ انصاف سے مفرور ہیں۔ ہم نے اس معاملہ کو عمان کی حکومت اورحکام کے ساتھ اٹھایا ہے اورہم انھیں بھارت میں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
کیا روسی صدر کی چینی ہم منصب کے سامنے گھٹنوں کے بل جھکنے کی تصویر حقیقی ہے؟
بھارت اورعُمان نے باضابطہ طور پر سنہ1955ء میں سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ انھیں 2008ء میں تزویراتی تعلقات میں اپ گریڈ کیا گیا تھا۔
ڈاکٹرذائیک کے خلاف بھارت میں منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریرکے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔ انھیں عمان کی وزارت وقف اور مذہبی امور نے مدعوکیا ہے۔ وہ ہفتہ کے روز سلطان قابوس یونیورسٹی میں خطاب کرنے والے ہیں۔
اس سے قبل انھوں نے رمضان المبارک کے دوسرے روز جمعہ کو عمان کنونشن اورنمائش مرکز میں خطاب کیا تھا۔ وہ بدھ کے روز عُمانی دارالحکومت مسقط پہنچے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت نے 2016 کے آخرمیں ذاکر نائیک کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پرپابندی عاید کردی تھی اوران پر یہ الزام عاید کیا تھاکہ وہ اپنے پیروکاروں میں مختلف مذہبی برادریوں اور گروہوں کے درمیان دشمنی، نفرت یا بغض کے جذبات کو ابھارنے کی ترغیب دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
ڈاکٹرذاکر نائیک اپنے خلاف ان تمام دعووں اورالزامات کی تردید کرتے ہیں۔ وہ 2016ء میں بھارتی حکومت کی اپنے خلاف معاندانہ کارروائیوں کے بعد ملک چھوڑ کرملائیشیا چلے گئے تھے اور وہاں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں اور وہیں سے دوسرے ممالک کا سفر کرتے ہیں۔ انھیں 2022 فیفاورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے آغازسے قبل قطر میں دیکھا گیا تھا۔