ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر نے نقل و حرکت پر پابندی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت سمیت بنیادی حقوق پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے 25 ستمبر 2019 کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی جس میں ان کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا تھا کہ ڈاکٹر قدیرکے تحفظ کے لیے ریاست کی جانب سے خصوصی سیکورٹی اقدامات کا معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں آتاہے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ آزادانہ نقل و حرکت سمیت بنیادی حقوق، معقول پابندیوں کی آڑ میں کسی کی پسند یا ناپسند پر سلب نہیں کیے جاسکتے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے درخواست میں یہ سوال کیا گیا کہ کیا سرکاری حکام کو درخواست گزار کو ان کے قریبی اور عزیز لوگوں، سے ملنے سے روکنے کے آئینی تحفظ کی خلاف ورزی کی اجازت دی جاسکتی ہے؟۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے مذکورہ درخواست میں یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا ہائی کورٹ کی جانب سے اس شکایت کے ازالے کے لیے درخواست گزار کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا بنیادی مشورہ دینے کا کوئی جواز درست تھا؟۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس

خیال رہے کہ ڈاکٹر قدیر خان پاکستان کے جوہری پروگرام کے علمبردار ہیں اور یہ ان امور سے وابستہ لوگوں کی انتھک محنت تھی کہ وہ پاکستان کو ایک ایٹمی طاقت بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کاکہنا ہے وہ جب پاکستان آئے تھے انہوں نے جوہری منصوبے پر کام شروع کردیا تھا جبکہ اپنی حیثیت کے مطابق ذاتی سیکورٹی کا لطف بھی اٹھایا لیکن ڈاکٹر عبدالقدیر خان کاکہنا ہے کہ اب صورتحال یہ ہے کہ سیکورٹی ایجنسی کے اہلکار گھر کے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کسی کی ان تک رسائی نہ ہو۔

درخواست کے مطابق ان کوکو سیکورٹی حکام کی پیشگی منظوری کے بغیر ملک میں گھومنے پھرنے، کسی تقریب میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں، یہ صورتحال درخواست گزار کو نظربند میں رکھنے کے مترادف ہے۔

Related Posts