کراچی :پاکستان کے سابق سفیر، سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ ففتھ جنریشن وار کے بعددنیا سکستھ جنریشن وار کی طرف بڑھ رہی ہے، ہردور میں طرز زندگی تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ جنگی تقاضے بھی تبدیل ہوجاتے ہیں۔
ٹورنٹو سے ٹیلی فونک پر اپنے نوجوانوں کوآن لائن لیکچر دیتے ہوئے ڈاکٹر جمیل احمد خان نے بتایا کہ ففتھ جنریش وار جنگی کا ایک جدید نمونہ ہے جس میں دشمن خود سامنے آنے کے بجائے دوسروں کو استعمال کرتا ہے اور اس میں مارنے اور مرنے والے دونوں بے خبر ہوتے ہیں۔
فرسٹ جنریشن وار میں لوگ آمنے سامنے کھڑے ہوکر لڑتے تھے ،پھر سیکنڈ جنریشن وار میں ہتھیاروں کا استعمال ہوا اور تھرڈ جنریشن وار میں ایئرفورس اورنیوی بھی شامل ہوئی لیکن فورتھ جنریشن وار میں جنگی اصول تبدیل ہوئے اور پس پردہ رہ کر لڑنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ۔
ڈاکٹر جمیل احمد خان نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار میں بھی اطلاعات، رنگ نسل، جماعت، فرقہ اور سیاسی جماعتوں تک رسائی حاصل کرکے اپنے مقاصد کی تکمیل کی جاتی ہے اور میڈیا کو اپنے ایجنڈے پر چلانے کیلئے سرمایہ کاری کی جاتی ہے ۔
امریکا کے سابق صدر باراک اوبامہ کے دور صدارت کے دوران دنیا بھر کے میڈیا کو بھرپور مالی مراعات دی گئی، اس امداد کا مقصد میڈیا کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے استعمال کرنا تھا۔ففتھ جنریشن وار میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ گیا ہے۔
سائبراور اسپیس ٹیکنالوجی ففتھ جنریشن وار کا اہم ہتھیار ہیں جبکہ خلاء میں بھی ہتھیار پہنچادیئے گئے ہیں جس کے بعد اب آنیوالی جنگیں اسپیس سے لڑی جائینگی۔پاکستان ففتھ جنریشن وار کا شکار ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں انسانیت سوز مظالم پر اقوام عالم کی خاموشی افسوسناک ہے، ڈاکٹر جمیل خان