گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اپنا تیسرا جلسہ کوئٹہ میں کیا جہاں اویس نورانی نے بلوچستان کو آزاد ریاست بنانے کا مطالبہ کیا جو نہ صرف ان کی بلکہ پی ڈی ایم رہنماؤں کی حب الوطنی پر بھی سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔
بلوچستان کو آزاد ریاست بنانے کا مطلب دراصل پاکستان کی تقسیم ہے جو کسی محبِ وطن پاکستانی کی سوچ نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ پاکستان دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے کہ وہ بلقانی طرز پر پاکستانی ریاستوں کی تقسیم چاہتے ہیں۔
قبل ازیں یہ بھارت ہی تھا جس نے مشرقی پاکستان کو ہم سے الگ کیا جو سن 1971ء میں بنگلہ دیش بن گیا اور آج بھی یہ سانحہ ملکی تاریخ میں خون کے آنسوؤں کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے، آئیے اویس نورانی کی تقریر اور اس پر حکومتی ردِ عمل کا جائزہ لیت ہیں۔
اویس نورانی کی تقریر
حکومت مخالف بیانات تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے پہلے ہی دئیے جا رہے تھے تاہم اویس نورانی کی تقریر ایسے تمام الزامات کے ساتھ ساتھ علیحدگی پسند تحریک کو ہوا دینے کی کوشش نکلی۔
کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے اویس نورانی نے کہا کہ لوگ پاکستان میں ووٹ کی عزت و تکریم کے ساتھ کھڑے ہیں، پی ڈی ایم کے اتحاد میں دراڑ نہیں آنی چاہئے۔ 22 کروڑ عوام کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے۔
خطاب کے دوران اویس نورانی نے کہا کہ ہم فیصلہ کن موڑ کی طرف جا رہے ہیں، ووٹ کو عزت دینے سے ملک کا مستقبل روشن ہوگا، پاکستان میں احتساب کے نام پر چورن بیچا جا رہا ہے۔ احتساب کا عمل وہاں سے شروع کریں جب قائدِ اعظم کی گاڑی سے پٹرول ختم ہوا تھا۔
پی ڈی ایم رہنما اویس نورانی نے کہا کہ قوم کو قلم چھین کر کلاشنکوف کس نے دئیے، اس کا احتساب ہونا چاہئے، ملک کا آئین توڑنے والے جنرل مشرف کا بھی احتساب ہو جبکہ آنے والا وقت ہمارا ہے۔ الیکشن کو چوری کرنے والوں کا تعاقب کریں۔
اویس نورانی نے کہا کہ ملک کے فیصلے آپ کو کرنے ہوں گے، یہی اس تحریک کی وجہ ہے، چور، ڈاکو، لٹیروں سے آپ کو نجات دلانی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان ایک آزاد ریاست ہو، آج بلوچستان کا ماحول پسماندہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر دورِ حکومت میں بلوچستان کو پیکیج دیا جاتا ہے جبکہ عوام کی خدمت حکومت کا کام ہے لیکن پیکیج ایسے دیا جاتا ہے جیسے ہم بھکاری ہوں۔ آئندہ جو پیکیج دئیے جائیں گے، عوام کے دروازے تک پہنچیں گے۔
پاکستان کا ردِ عمل
ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ اویس نورانی نے آزاد بلوچستان کی باغیانہ بات کی، اداروں کو فوری طور پر ان کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔
صاحبزادہ ابولخیر محمد زبیر نے کہا کہ اویس نورانی کے بیان سے مولانا شاہ احمد نورانی اور جمعیت علمائے اسلام کے اکابرین کی روحیں تک کانپ اٹھی ہوں گی کیونکہ یہ کھلی بغاوت ہے۔
وزیرِ مواصلات مراد سعید نے کہا کہ بلی تھیلے سے باہر آگئی، یہ لوگ ملک کو تقسیم کرنا اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، سیاست ضرور کرسکتے ہیں لیکن پاکستان کی شہری کی بجائے بھارت کا مہرہ نہ بنیں، ہم وطن کو تقسیم کرنے کی سازشیں ناکام بنا دیں گے۔
آزاد بلوچستان کے نعرے کی مذمت کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ اس بیانیے کی کڑی دشمن سے جا ملتی ہے۔ چوروں نے اداروں کو ذاتی مفادات کیلئے داؤ پر لگا دیا۔ ملک کو چوروں سے آزاد کرا کر رہیں گے۔
وزیرِ اعظم کا نوٹس اور ممکنہ کارروائی
ملک دشمن بیان کے حوالے سے وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا کہ قومی سلامتی کے خلاف بیان پر وزیرِ اعظم عمران خان نے نوٹس لے لیا ہے۔
معاونِ خصوصی شہباز گِل نے کہا کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہوئی، کارروائی کا فیصلہ جلد کیا جائے گا کہ ایسے لوگوں کے ساتھ کیا ہونا چاہئے۔ ملک دشمن زبان استعمال کی گئی۔
حبّ الوطنی مشکوک کیسے؟
پاکستان کا ہر شہری اپنے وطن سے بے حد محبت کرتا ہے اور اس کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے پاک فوج کے جوان جان دینے کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔
ایسے میں اگر کوئی شخص بلوچستان کو الگ، پنجاب کو الگ، سندھ کو الگ اور خیبر پختونخوا کو الگ کرنے کی بات کرے تو آپ اسے ملک دشمن کے سوا کیا نام دینا پسند کریں گے؟
اگر کسی ملک کے صوبے یا انتظامی یونٹس الگ الگ ریاستیں بن جائیں، الگ جھنڈے بنا لیں یا الگ الگ قومی زبانیں اور شناختی کارڈز بنا لیں تو ایسے ملک کا وجود مٹ جاتا ہے۔
یہی وہ سوچ ہے جسے وطن مخالف قرار دیا جاتا ہے اور ایسے تمام لوگ جو آزاد بلوچستان یا پاکستان کی تقسیم کی بات کریں، ان کی حب الوطنی مشکوک یا پھر مسترد قرار پاتی ہے۔
بے بنیاد وضاحت
شاہ اویس نورانی نے اپنے ملک دشمن بیان پر ایک بے بنیاد وضاحت بھی کی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹؤئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ میرے بلوچستان کے غاصبوں کے بارے میں ایک طنزیہ و سوالیہ جملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا بیان ایک مطالبے کے طور پر سوشل میڈیا پر پھیلایا جارہا ہے، بلوچستان پاکستان کا لازمی جزو ہے اور کسی کا باپ بھی اسے پاکستان سے الگ نہیں کرسکتا؟
میرے بلوچستان کے غاصبوں بارے ایک طنزیہ اور سوالیہ جملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر میرے مطالبے کے طور پر سوشل میڈیا پر پھیلایا جا رہا ہے۔
بلوچستان پاکستان کا لازم جز ہے اور کسی کا باپ بھی اسے پاکستان سے الگ نہیں کر سکتا۔— Shah Owais Noorani (@iamowaisnoorani) October 25, 2020