کراچی: مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ صرف اردو بولنے والے علاقوں میں کورونا ایس او پیز کے تحت لاک ڈاؤن کا نفاذ ہے جبکہ غیراردو بولنے والے علاقوں میں کھلے عام کاروبار ہورہا ہے۔ دوسری جانب تاجر برادری نے پولیس کی جانب سے بدتمیزی پر شدید احتجاج کیا ہے۔
کورونا لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے دہرے معیار پر تنقید کرتے ہوئے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ کہیں لاک ڈاؤن میں پولیس کا سخت رویہ تو کہیں کاروبار کرنے کی کھلی آزادی ہے۔
آفاق احمد کا کہنا تھا کہ ضلع ملیر، قائد آباد، داود چورنگی، بلوچ ہوٹل، بلال کالونی کورنگی میں کھلے عام کاروبار ہو رہےہیں مگر شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس سختی کررہی ہے ، تاجروں کے ساتھ بدتمیزی کررہی ہے۔
چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ کا کہنا ہے کہ اگر شہر میں یہ دہرا معیار قائم رہا تو ہم شہر میں ہڑتال کریں گے اور حکومت کو باور کرائیں گے کہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔
دوسری طرف تاجر برادری کا بھی کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ پولیس کا رویہ انتہائی حقیر آمیز ہے۔ ہم حکومت کو اربوں روپے ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ کاروبار بند ہونے سے ہمارے مالی حالات خراب ہو چکے ہیں۔ حکومت نے عید پر بھی ہمیں کاروبار نہیں کرنے دیا جس سے کراچی کے تاجروں کو کھربوں روپے نقصان پہنچا ہے۔
تاجر رہنما شرجیل گوپلانی، الیاس میمن، عتیق میر، شیخ حبیب ، احمد شمسی، جمیل پراچہ، فاروق نورانی بونڈ والا نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ کورونا کے نام پر کراچی کو پولیس اسٹیٹ بنادیاگیا ہے۔ پولیس اہلکار تاجروں کو گریبانوں سے پکڑ کر ذردوکوب کرتے ہوئے موبائلوں میں بٹھاکر لیکر جاتے ہیں۔
کراچی کی تاجر برادری کوئی بھتہ خور یا گلی کے موالی نہیں جن سے تیسرے درجے کے مجرموں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔ کراچی کے تاجر برادری جب ٹیکس دیتے ہیں تو پولیس اور دیگر اداروں کو تنخواہیں ملتی ہے دنیا کے کسی بھی ملک میں تاجروں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا ہے جو کراچی کی پولیس تاجروں کے ساتھ کررہی ہے۔
تاجروں کا کہنا تھا کہ جس طرح بازاروں اور شاپنگ مالز میں پولیس اہلکاروں نے تاجروں کو گریبانوں اور گردنوں سے پکڑ کر بدتمیزی کرتے ہوئے لیکرجا رہے ہیں اسے کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔
تاجروں نے وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ،آئی جی سندھ سمیت تمام اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس کو اس طرح کی حرکتوں سے روکا جائے۔ اس طرح کے عمل سے تاجر برادری میں پولیس کے خلاف شدید نفرت پیدا ہورہی ہے اور یہ لاوا پھٹ پڑا تو جو صورتحال سامنے آئے گی اس کی زمہ دار سندھ حکومت اور سندھ پولیس ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں : عباسی شہید اسپتال میں غلاظتوں کا ڈھیر ، تیماردار بھی بیمار ہونے لگے