2020 مایوس کن رہا، کیا سال 2021 میں عوام کی توقعات پوری پائینگی ؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Disappointing 2020: will the expectations of the people be met in 2021?

عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد قوم سے درجنوں وعدے کئے تھے جو وفا نہیں ہو پائے لیکن آج وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ پہلا سال معیشت سنبھالنے میں لگا، دوسرے سال کورونا کا سامنا رہاتاہم اب ہم ہرقسم کے چیلنجز سے مقابلہ کرنے کےلیے تیار ہیں،2021 وہ سال ہوگا جس میں ہم ترقی کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے چند اہم وعدوں اور ان پر ہونیوالی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہیں۔

احتساب
پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد ہی احتساب ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد ملک میں بے لاگ احتساب کا عمل شروع کیا حالانکہ آج اپوزیشن حکومت پر بے بنیاد کیسز بنانے کا الزام لگاتی ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ اپوزیشن قائدین پر بننے والے مقدمات پی ٹی آئی حکومت سے قیام سے قبل بنے تاہم بعض مواقع پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نیب حکومتی ایماء پر اچانک دبے ہوئے کیسز کھول کر دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتا ہے جبکہ ایک اور تاثر عام ہے کہ حکومتی وزراء اور پی ٹی آئی سے متعلقہ لوگوں کو بے جا ریلیف دیا جاتا ہے جو کسی حد تک درست بھی ہے ۔ حکومت کرپشن کے مکمل خاتمے کیلئے اپنے پرائے سب کا یکساں احتساب کرے اور انصاف ہوتا دکھائی دے۔

نوکریاں 
حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا لیکن اس پر عمل نہیں ہوسکا بلکہ روزگار دینے کے بجائے پاکستان اسٹیل ملز اور دیگر کئی اداروں سے حکومت نے ہزاروں محنت کشوں کو بے دخل کردیا اور کئی اداروں میں ہزاروں اسامیاں ختم کرکے بیروزگاری کی شرح میں اضافہ کیا تاحال حکومت کی طرف سے عوام کو روزگار کی فراہمی کے حوالے سے کوئی قابل ذکر منصوبہ سامنے نہیں آسکا اور پی ٹی آئی حکومت روزگار دینے کا وعدہ بھی وفا کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے ۔

گھر
وزیراعظم پاکستان عمران خان عوام کیلئے 50 لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا لیکن ڈھائی سال سے گزرنے کے بعد بھی اس وعدہ پر عمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا، عوامی کوسستے گھروں کی فراہمی کیلئے مختلف شہروں میں رہائشی منصوبے قائم کئے، کنسٹریشن انڈسٹری کو صنعت کا درجہ دیا، گھروں کیلئے آسان قرضوں کی اسکیمیں متعارف کروائیں لیکن اب تک 50 لاکھ تو دور10 لاکھ گھر بھی نہیں بن پائے اور آئندہ ڈھائی سال میں بھی یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچنا ناممکن ہے۔

مہنگائی
عمران خان حکومت میں آنے سے قبل حکمرانوں کو مہنگائی کا ذمہ دار قرار دیتے تھے تاہم تحریک انصاف کے دور حکومت میں آٹا، چینی، ڈالر، پیٹرول، گھی، تیل، گوشت، دالیں،سبزیاں اور ادویات کے علاوہ بجلی کی قیمتوں میں بھی دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا۔

حکومت کی جانب سے جان توڑ کوشش کے باوجود مہنگائی کا عفریت قابو نہیں آسکا جبکہ آٹا، چینی اور تیل کے اسکینڈلز کی تحقیقات میں  حکومتی غفلت اور وزراء و پی ٹی آئی عمائدین کے ملوث ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری نے عوام کو پریشان کئے رکھااور آج بھی اشیاء خوردونوش کی قیمتیں ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔

گیس کا مسئلہ
پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں کی طرح امسال بھی گیس کی قلت کا مسئلہ پوری طرح کھل کر سامنے آیا اور کئی شہروں میں گیس کی بندش کے مسائل سے دوچار عوام حکومت کو دہائیاں دیتے رہے۔ حکومت نے گیس درآمد کے معاہدوں میں تاخیر کی جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑا اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل کرکے گھروں کو گیس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے معیشت کو شدید نقصان پہنچنے گا۔ وفاق اور سندھ پائپ لائن کے معاملے پر الجھتے رہے اور این ایل جی ٹرمینلز کی کمی کی بھی شدید پریشانی کا سامنا رہا جبکہ امسال بھی اگر حکومت نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے تو ملک اور قوم کو مزید نقصان اٹھانا پڑے گا۔

کورونا وائرس
چین سے نکلنے والے کورونا وائرس نے پاکستان میں بھی بھرپور تباہی مچائی اور ملک بھر میں 4 لاکھ 82 ہزار 178 لوگوں کو متاثر کیا جن میں سے 10ہزار176 افراد ہلاک ہوئے، کورونا کی وجہ سے سال کا بیشتر حصہ کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں تاہم حکومت نے ملکی معیشت اور عوام کی مشکلات کے پیش نظر مکمل لاک ڈاؤن کے بجائے اسمارٹ اور مائیکر واسمارٹ لاک ڈاؤن حکمت عملی اپناکر کیسز میں اضافے کو روکنے سمیت معیشت کا پہیہ بھی رواں کیا اور کورونا لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کی طرف سے احساس پروگرام کے ذریعے لوگوں کو نقد رقوم بھی فراہم کی گئیں ۔

کراچی پیکیج
پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور معاشی حب کہلانا والا شہر قائد مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، کچرااور سیوریج اور تجاوزات کا مسئلہ 2020ء میں بھی حکومت کیلئے سوہان روح بنا رہا۔

مون سون کی بارشوں نے کراچی کا نظام درہم کرکے رکھ دیا جس کے بعد وفاق نے کراچی کی طرف نظر کی اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کراچی کیلئے 11 سو ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا گیا تاہم تاحال اس وعدے پر بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

ایف اے ٹی ایف
پاکستان کو جون 2018ء میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں مالی معاونت کے الزامات کے تحت گرے لسٹ میں ڈالا گیاجس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے اور گرے لسٹ سے اخراج کیلئے ایک ایکشن پلان دیا تھا لیکن پاکستان فروری 2020ء تک ایکشن کوپورا نہ کرسکا تاہم پاکستان کی جانب سے ہونیوالی پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کو مزید مہلت دیدی گئی۔

پاکستان میں ایف اے ٹی ایف کی گرے سے نکلنے کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پر مزید پیشرفت کرتے ہوئے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کیلئے بل منظور کرلئے ہیں۔ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ان قوانین کے نفاذ سے پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے علاوہ منی لانڈرنگ روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

اپوزیشن
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یوئی سمیت 11 اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا پلیٹ فارم تشکیل دیا جبکہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ماضی کے برعکس ناصرف حکومت بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم حکومت کی طرف سے نولفٹ کا بورڈ دیکھ کر پیپلزپارٹی نے اپوزیشن اتحاد سے قدم پیچھے ہٹالئے جس کے بعد اب یہ تحریک بے جان ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

حکومت کا عزم
وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ پاکستان صحیح سمت میں جارہاہے،ہم ہرقسم کے چیلنجز سے مقابلہ کرنے کےلیے تیار ہیں،2021 وہ سال ہوگا جس میں ہم ترقی کریں گے، اسپیشل اکنامک زون بناکرعوام کو غربت سےنکالیں گے۔حکومت عوام کو غربت سے نکالنے کیلئے ایکسپورٹ کے شعبے میں چین کی مدد لینے، زراعت اور دیگرشعبوں میں اقدامات کرکے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کیلئے پرعزم ہے اور حکومت ماضی کے برعکس عملی اقدامات اٹھائے تو شائد ملک اور عوام کے مسائل ختم نہ سہی کم ضرور ہوسکتے ہیں۔

Related Posts