ڈیجیٹل پاکستان کا خواب اور یوٹیوب پر پابندی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یوٹیوب نے کورونا ویکسین کے خلاف گمراہ کن 30ہزارویڈیوزہٹا دیں
یوٹیوب نے کورونا ویکسین کے خلاف گمراہ کن 30ہزارویڈیوزہٹا دیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان میں یوٹیوب بند کرنے کا عندیہ دے دیاہے، سپریم کورٹ کے قابل احترام ججز کا کہنا ہے کہ ہرکوئی یوٹیوب پرچاچا ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے اورججز کو شرمندہ کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پرفوج ، عدلیہ اور حکومت کے خلاف لوگوں کو اکسایا جاتا ہے۔کئی ممالک میں سوشل میڈیا کو کنٹرول کیا جاتا ہے اور کئی ممالک میں یوٹیوب بند ہے۔

ڈیجیٹل پاکستان
وزیراعظم عمران خان پاکستان میں ڈیجیٹل ترقی کے خواہاں ہیں اور اس مقصد کے حصول کیلئے سرکاری اداروں میں کاغذوں کے بجائے ڈیجیٹل ذرائع کو ترجیح دی جارہی ہے جبکہ حکومت نے ٹیکنیکل کاروبار کو فروغ دینے کے لئے تانیہ ایدورس کی سربراہی میں ڈیجیٹل پاکستان ویژن پروگرام بھی شروع کر رکھا ہے۔

وزیراعظم پاکستان کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدورس کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر پابندی مسئلے کا حل نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ یوٹیوب سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، ایسے میں پابندی سے پاکستان کو ڈیجیٹل میڈیا کے میدان میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی یوٹیوب پر پابندی کی مخالفت کی ہے۔

اظہار رائے کی آزادی
پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو آج بھی دیوانے کا خواب ہی سمجھا جاسکتا ہے، اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے والوں کو شر پسند قرارد دینا معمول کی بات ہے تاہم کسی بھی شخصیت یا ادارے کی تضحیک کو اظہار رائے کی آزادی سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ، اسی طرح انفرادی فعل کیلئے کسی ادارہ یا ویب سائٹ کی بندش درست نہیں ہے،پاکستان میں میڈیا کی آزادی آج بھی زوال پذیر ہے،پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی لگاکر کسی بھی مسئلے کو حل کرناایک فارمولا بنتا جارہاہے،۔

یوٹیوب ہے کیا ؟
گوگل کے ماتحت یوٹیوب ویڈیو پیش کرنیوالی ویب سائٹ ہے جہاں صارفین اپنی ویڈیو شامل اور پیش کر سکتے ہیں۔یوٹیوب ویڈیو کیلئے ایڈوب کی فلیش ویڈیو ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے اور انگریزی کے علاوہ 16 سے زائد زبانوں میں سہولیات فراہم کی جاتی ہے، صارفین انفرادی طور پر اور ابلاغی ادارے بھی یوٹیوب پراپنا مواد پیش کرتے ہیں۔یوٹیوب پر غیر مندرج صارفین ویڈیو دیکھ سکتے ہیں جبکہ مندرج صارفین کولامحدود ویڈیو پیش کرنے کی اجازت ہے۔

یوٹیوب کی شرائط
یوٹیوب کی شرائط کے تحت فحش، حقوق دانش کی خلاف ورزی ،جرائم پر ابھارنے اوررسوائی کا باعث بننے والامواد پیش نہیں کیا جا سکتا، ممکنہ طور پر ناپسندیدہ مواد 18 سال سے زائد عمر کے مندرج صارفین کے لیے دستیاب ہے جبکہ ناپسندیدہ مواد کو ہٹانے کیلئے یوٹیوب اپنے صارفین کو رپورٹ کرنے کی آزادی دیتا ہے اور صارفین کی شکایت پر قابل اعتراض موادکو ویب سائٹ سے ہٹادیا جاتا ہےجبکہ ہراسگی ،نسل پرستی، جنس یا جنسی رجحانات پر پابندی عائد ہے۔

یوٹیوب کا استعمال
یوٹیوب پر صارفین کیلئے کھانے پکانے سے لیکر تعلیم اور صحت سمیت ہر موضوع پر ویڈیوز موجود ہیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ افراد کیلئے انتہائی مفید ویڈیو یوٹیوب پر باآسانی دستیاب ہوتی ہیں جبکہ سیکھنے کا شوق رکھنے والے صارفین کیلئے یوٹیوب پر مواد موجود ہے۔

یوٹیوب کا فائدہ
یوٹیوب کی ویڈیوز جہاں صارفن کو دنیا بھر میں مشہور کر سکتی ہیں وہیں ان ویڈیوز سے پیسے بھی کمائے جا سکتے ہیں،پاکستان میں ہزاروں افراد نے یوٹیوب پر اپنے چینلز بنا رکھے ہیں ، پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے سرگرمیاں محدود ہونے وجہ سے فنکاروں اور معروف صحافیوں نے اپنے چینل بناکر ویڈیوز ڈالنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس سے آمدنی کے ذرائع پیدا ہوئے ہیں اور پاکستان کو یوٹیوب سے آمدن کی صورت میں بھاری زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔

مسئلے کا ممکنہ حل
عدلیہ چاہتی ہے کہ یوٹیوب کو اس لئے بند کر دیا جائے کہ اس پر ججز کی توہین کی جارہی ہے، بلاشبہ قابلِ احترام ججز کی نجی زندگیوں پر بات کرنا کسی کو زیب نہیں دیتا لیکن کیا ریاست کے پاس ایسے کسی جرم کے مرتکب شخص کو پکڑنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں جو یوٹیوب بند کرنے پر غور و خوض کیاجارہا ہے؟ ۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کا ادارہ موجود ہے جوسوشل میڈیا پر نشر ہونیوالے مواد کو مانیٹر کرتا ہے لیکن قابل اعتراض مواد کے نشر کرنیوالوں کیخلاف قانونی کارروائی کے بجائے یوٹیوب کو بند کرنے سے لاکھوں لوگوں کاروزگار چھیننا کسی صورت مناسب نہیں ہے، وزیراعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے سوشل میڈیا پر پابندی کے بجائے حکمت عملی بناکر معاملات کو بہتربنانے کی ضرورت ہے۔

Related Posts