کورونا وائرس کی دوا تیار کرنے کے مختلف دعوے اور پاکستان کا کردار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

US states loosen lockdowns as virus drug approved

کورونا وائرس پاکستان سمیت دنیا بھر میں بے حد تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ وائرس پھیلنے کی ابتدا سے لے کر اب تک دوا تیار کرنے کے مختلف دعوے کیے گئے جو بعد میں بے بنیاد ثابت ہوئے۔

سوال  یہ ہے کہ کورونا وائرس کی دوا تیار کرنے کے حوالے سے پاکستان نے اب تک کتنا کام کیا ہے؟ پاکستانی سائنسدان اور ماہرین بائیو ٹیکنالوجی کا دوا کی تیاری میں کردار کیا ہے؟

کورونا وائرس کے اعدادوشمار

سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہم جس وائرس کی بات کر رہے ہیں، وہ کتنا خطرناک ہے اور دنیا کے کن کن ممالک تک پھیل چکا ہے تاکہ دوا کی تیاری کی اہمیت واضح ہوسکے۔ 

اعدادوشمار کے مطابق کورونا وائرس نے 18 لاکھ 57 ہزار 670 افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ دنیا بھر میں وائرس کے باعث اموات کی تعداد 1 لاکھ 14 ہزار 393 ہے۔

سب سے زیادہ کورونا وائرس سے امریکا متاثر ہوا ہے۔ امریکا میں 5 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 22 ہزار 115 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس امریکا کے ساتھ ساتھ اسپین، اٹلی، فرانس، جرمنی، برطانیہ، ایران، ترکی، بیلجیم، نیدرلینڈز، سوئٹزرلینڈ، کینیڈا اور برازیل میں بھی پہنچ چکا ہے۔

دنیا کا تقریباً ہر براعظم کورونا وائرس سے متاثر ہے اور دنیا کے کسی بھی ایسے ملک کا نام ہمیں معلوم نہیں جہاں یہ وائرس نہ پہنچا ہو۔ اس لیے دوا کی تیاری کتنی اہم ہے، اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

وائرس کے اثرات 

اگر ہم وائرس کے اثرات کا جائزہ لیں تو کورونا وائرس نے ہزاروں افراد کی جانیں لیں، لاکھوں کو متاثر کیا اور 50 ہزار سے زائد افراد کی حالت کورونا وائرس کے باعث نازک ہے۔

تقریباً 12 لاکھ 63 ہزار سے زائد  عوام الناس کورونا وائرس کے باعث نزلہ، کھانسی، بخار اور سانس کی تکلیف کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ لاک ڈاؤن کے باعث دنیا کے 100سے زائد ممالک کی معیشت بیٹھ چکی ہے۔

آپ ایک ملک سے دوسرے ملک اور ایک شہر سے دوسرے شہر تو درکنار، اندرونِ شہر بھی ایک مقام سے دوسرے مقام آمدورفت سے محروم ہیں۔ اگر کمرے سے باہر نکلے تو خطرہ ہے کہ وائرس آپ پر حملہ کردے گا۔

کورونا وائرس کی دوا تیار کرنے کی دوڑ

ماہرینِ طب نے ابتداً دوا کی تیاری کیلئے 18 ماہ کا وقت مانگا جسے بعد ازاں بڑھا کر ڈیڑھ سال کر لیا گیا تاہم یہ بتاتے چلیں کہ دوا کی تیاری کسی ایک ملک کا فرض نہیں۔ اس لیے چین، روس، امریکا، اسرائیل اور برطانیہ سمیت دنیا کے متعدد ممالک اس دوڑ میں شامل ہیں۔

سب سے پہلے امریکا اور اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس کی دوا ان کے پاس موجود ہے۔ بعد ازاں یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوئے کیونکہ اگر دوا امریکا کے پاس ہے تو امریکا آج وائرس سے متاثرہ افراد اور اموات دونوں کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک کیسے بن گیا؟

اگر یہ دوا اسرائیل کے پاس ہے تو اسرائیل کو یہودی بھی اتنا سپورٹ نہیں کرتے جتنا امریکا کرتا ہے، پھر وائرس کے ہاتھوں امریکی قیادت کی تاریخی رسوائی دیکھ کر اسرائیل خاموش کیسے بیٹھ گیا؟ کیا یہ دوا امریکا کو نہیں دی جاسکتی تھی تاکہ وہ اپنے شہریوں کی جانیں بچا لیتا؟ 

گزشتہ ماہ آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس کی دوا ہم نے ایجاد کر لی ہے۔ دوا سے علاج کیجئے۔ مریض بالکل صحتیاب ہوجائے گا۔ وائرس نام کی کوئی چیز اس کے جسم میں زندہ نہیں بچے گی۔ کونسلینڈ سینٹر برائے کلینیکل ریسرچ کے مطابق کورونا وائرس کو روکا جاسکتا ہے۔

آسٹریلوی ماہرین کے مطابق ایچ آئی وی کی دوا اور ملیریا سے بچانے والی دوا کلوروکین کورونا وائرس سے بچانے میں مدد کرتی ہیں۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وائرس سے بچاؤ کی دوا تیار کرنے کا دعویٰ تو بے حد آسان ہے، کورونا کے متاثرہ مریضوں کا علاج بے حد مشکل۔

آسٹریلیا میں 6 ہزار 359 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ اموات کی تعداد اب تک 61 ہو چکی ہے۔ اگر دوا تیار کرنے کا دعویٰ درست مان لیا جائے تو اگلے ایک مہینے کے اندر اندر کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی رفتار کو بریک لگ جانی چاہئے جس کی صرف امید ہی کی جاسکتی ہے۔

رواں ماہ 2 اپریل کو روسی ماہرینِ طب نے بھی دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس کی دوا تیار کر لیں گے تاہم انہوں نے حقیقت پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے دوا کی تیاری کیلئے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔ جب تک یہ ایک ماہ کا وقت پورا نہیں ہوجاتا، روسی دعوے کے درست ہونے یا نہ ہونے پر کوئی رائے نہیں دی جاسکتی۔ 

وائرس کی دوا تیار کرنے کا پاکستانی دعویٰ 

آج پاکستان میں ڈاؤ یونیورسٹی کی تحقیقاتی لیبارٹری نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کے خلاف دوا تیار کر لی ہے جو متاثرہ مریضوں کو تکلیف سے نجات عطا کرسکتی ہے۔

وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ ہم نے صحتیاب مریضوں کے خون سے اینٹی باڈیز حاصل کیں۔ ان سے انٹرا وینس امیونو گلوبیولن بنایا گیا۔ 

اگر ہم دوا تیار کرنے کے اِس دعوے کی حقیقت کو سمجھنا چاہیں تو اس پر بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ تکنیکی اعتبار سے جب تک دوا کی انسانوں پر جانچ مکمل نہ کر لی جائے، اس دعوے کو درست کہنا اگر قبل از وقت ہے تو غلط قرار دینا بھی زیادتی ہوگی۔ 

اقوامِ عالم کی سربراہی 

سپر پاور کہلانے والے امریکا سمیت دنیا کے متعدد ممالک دوا تیار کرنے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ ایسے میں اگر پاکستانی ماہرین کی طرف سے تیار کردہ دوا تجارتی بنیادوں پر تیار کی جائے اور دنیا بھر کے لوگ اس سے مستفید ہوں تو اقوامِ عالم کی سربراہی ہمارے ہاتھ آجائے گی۔

 ہمیں یہ خوف ہے کہ اگر یہ دوا اتنی کامیاب ثابت نہ ہوئی جس کے دعوے کیے جارہے ہیں تو ہماری جگ ہنسائی ہوگی تاہم صرف کورونا وائرس کی دوا دنیا بھر کی اقوام کو فراہم کرکے پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو مضبوط سہارا فراہم کیا جاسکتا ہے۔جب تک صورتحال واضح نہ ہو، بے جا تنقید اور بے سروپا تعریفیں کسی کام کی نہیں۔

Related Posts