کیا آپ جانتے ہیں کچھ ملکوں میں “ہارٹ ایموجی” کا استعمال آپ کو جیل پہنچا سکتا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اگر آپ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو آپ ہارٹ ایموجی بھی جانتے ہوں گے اور اس کے استعمال کے خوشگوار نتائج بھی دیکھے ہوں گے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ کچھ ممالک میں کسی کو ہارٹ ایموجی سینڈ کرنا آ بیل مجھے مار کے مترادف ہوسکتا ہے؟

جی ہاں کچھ ممالک میں اس کے معنی اور کچھ لیے جاتے ہیں، آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس حوالے سے آپ کو کن کن ممالک میں سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہوگی، ورنہ ہارٹ ایموجی آپ کو وہاں جیل کی ہوا کھلا سکتی ہے۔

سعودی عرب اور کویت میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے لڑکی کو ہارٹ ایموجی بھیجنا اب بے حیائی پر اکسانے کا جرم سمجھا جاتا ہے، جو قانون کے مطابق قابل سزا جرم ہے۔

کویتی وکیل حیا الشلاحی کے مطابق اس جرم کے مرتکب افراد کو دو سال تک قید اور 2000 کویتی دینار سے زیادہ جرمانہ ہو سکتا ہے۔

اسی طرح کویت کے پڑوسی ملک سعودی عرب میں کسی کو واٹس ایپ پر ’ریڈ ہارٹ‘ ایموجیز بھیجنے پر جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسرائیل کا سعودی عربیہ تک ریلوے لائن بچھانے کا اعلان

سعودی قانون کے مطابق جو بھی اس جرم کا مرتکب پایا جاتا ہے اسے دو سے پانچ سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ 100,000 سعودی ریال کا جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔

سعودی عرب کے سائبر کرائم کے ایک ماہر کے مطابق واٹس ایپ پر ریڈ ہارٹ بھیجنا سعودی قانون کے تحت “ہراساں کرنا” سمجھا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب کی اینٹی فراڈ ایسوسی ایشن کے رکن المعتز قطبی نے اس بات پر زور دیا کہ آن لائن گفتگو کے دوران بعض تصاویر اور تاثرات کا استعمال ہراساں کرنے کے جرم میں تبدیل ہو سکتا ہے فریق ثانی کی طرف سے مقدمہ دائر کیے جانے کی صورت میں۔

بار بار خلاف ورزی کے نتیجے میں 300,000 سعودی ریال کی سزا اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید ہو سکتی ہے۔

Related Posts