سوشل میڈیا پر یہ بات گردش میں ہے کہ کارساز حادثے کی مرکزی ملزمہ نتاشا دانش اقبال متاثرہ خاندان کو بیس ملین روپے ادا کرنے کے بعد جیل سے چھوٹ کر بیرون ملک فرار ہوگئی ہیں، تاہم کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ کارساز حادثہ کیس کو قانون کے مطابق چلایا جارہا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے کہ نتاشا اقبال عمران عارف اور آمنہ عمران کی فیملی کو بیس ملین روپے یعنی دو کروڑ پاکستانی جبکہ زخمیوں کو پچاس لاکھ روپے ادا کرکے جیل سے چھوٹ گئی ہیں اور بیرون ملک روانہ ہوگئی ہیں۔
اس پوسٹ کے ساتھ پاکستان کے عدالتی نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس ملک کے عدالتی نظام کی وجہ سے امیر اور دولت مند مجرم قانون اور سزا سے بچ جاتے ہیں۔
تاہم تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ اس پوسٹ میں بیان کردہ باتیں غیر مصدقہ ہیں اور نتاشا اقبال ہنوز جیل کسٹڈی میں ہیں اور قانون کا سامنا کر رہی ہیں۔
دوسری طرف کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ پولیس نے خاتون کی ضمانت نہیں ہونے دی، قانون کے مطابق اس کیس کو چلایا جارہا ہے۔
کراچی پولیس چیف نے کہا کہ خاتون ڈرائیور نے دوغلطیاں کر رکھی تھیں، اس خاتون نے سنگین غفلت کا مظاہرہ کیا، وہ خاتون کرمنل نہیں۔
جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ اس حادثے میں پولیس فوری موقع پر پہنچی، پولیس نے ہجوم سے اس خاتون کی بھی حفاظت کی۔
کراچی پولیس چیف کا مزید کہنا تھا کہ اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پرکافی حد تک قابوپایاہے،موبائل فون اور گاڑیاں چھیننےکے واقعات میں کمی آئی ہے، موٹر سائیکل چوری کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ پولیس اور رینجرز جرائم کےخاتمے کے لیے روزانہ کی بنیاد پرکام کررہے ہیں، پولیس جس طرح جرائم پیشہ عناصرکےخلاف سرگرم ہے اس طرح پولیس کو سپورٹ نہیں کیا جارہا۔
ان کا کہنا تھا کہ اے وی ایل سی کی ٹیم بھی اچھا کام کررہی ہے، پولیس کارروائیوں میں غیر معمولی تیزی آئی ہے۔