بشار الاسد حکومت کے خاتمے سے اسرائیل کا فائدہ ہوا یا نقصان، حزب اللہ سربراہ کا پہلا بیان سامنے آگیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عالمی میڈیا

شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے اور نئی انقلابی حکومت آنے سے اسرائیل کو فائدہ ہوا ہے یا نقصان، لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے بتا دیا۔

نعیم قاسم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد حزب اللہ نے ایران سے شام کے راستے ہونے والی عسکری سپلائی کا راستہ فی الحال کھو دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم نے گزشتہ روز اپنی تقریر میں کہا کہ شام کو خطرناک توسیع پسند دشمن کا سامنا ہے اور شام میں گولان پہاڑیوں کے بفرزون پر اسرائیلی فوج کا قبضہ اس کا ثبوت ہے۔

ترکیہ کا نئی شامی فوج کو عسکری تربیت فراہم کرنے کا اعلان

حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے شام میں باغی رہنما ابو محمد الخولانی اور نئے وزیراعظم محمد البشیر سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات استوار نہ کریں۔

سربراہ حزب اللہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ شام کے نئے حکمران بھی اسرائیل کو دشمن ہی تسلیم کریں گے اور اسرائیل سے معمول کے تعلقات نہیں بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شام کےحالات کو مستحکم کرنے تک شامی باغیوں کے بارے میں رائےقائم نہیں کرسکتے، امید ہے نئی شامی حکومت تمام فورسز اور جماعتوں کو حکومت میں شامل کرےگی۔

نعیم قاسم نے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد حزب اللہ کا شام سےعسکری سپلائی کا راستہ فی الحال ختم ہو چکا مگر امید ہے کہ نئی حکومت آنے کے بعد یہ راستہ پھر بحال ہوجائے گا یا ہم نئے راستے تلاش کریں گے۔

دوسری جانب مبصرین کا حزب سربراہ کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ شام میں انقلاب کو دعوت بھی دراصل بشار الاسد اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شامی عوام پر ظلم اور بارہ ملین شامیوں کو در بدر کرنے سے ہی ملی ہے۔ بشار انتظامیہ اگر اپوزیشن سے مذاکرات کرکے ان کے مطالبات مان لیتی تو یہ نوبت نہ آتی۔

Related Posts