کیا عامر لیاقت نے ڈوبتی ہوئی حکومتی کشتی سے چھلانگ لگا دی؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Why Aamir Liaquat called Imran Khan a conspiratorial patient

کراچی: اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی علیحدگی کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی میں عدد اکثریت کھودی ہے جبکہ ایسا لگ رہا ہے کہ عمران حکومت کو ایک بڑا دھچکا لگنے والا ہے۔

گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے مبینہ طور پر سندھ ہاؤس اسلام آباد میں اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں شرکت کی۔

ماضی کے ناراض ایم این اے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اجلاس کے لیے سندھ ہاؤس آکر اپوزیشن ارکان کو حیران کردیا بعدازاں اجلاس میں پی ٹی آئی کے منحرف ایم این ایز بشمول نور عالم خان، رمیش کمار، باسط بخاری اور جویریہ ظفر بھی موجود تھے۔

عامر لیاقت نے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے کہا ہے کہ سندھ میں رہتا ہوں، سندھ میری پہچان ہے، سندھ دھرتی نے مجھے بڑا کیا تو پھر سندھ ہاؤس چلا گیا تو کیا غضب ہوگیا؟ کچھ کہا؟ کچھ بولا؟ ہمیشہ وقت پر کہتا اور بولتا ہوں،ایک بار نہیں دس بار جاؤں گا، ٹھوک سکو تو ٹھوک دو۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے پیش گوئی کی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور علیم خان وزیراعلیٰ پنجاب بنیں گے۔

ڈاکٹر عامر لیاقت نے ٹوئٹ کیا کہ میں تین پیشین گوئیاں کررہا ہوں، وقت ثابت کرے گا کہ میں غلط تھا یا آپ غلط تھے میرے دوست۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کا ووٹ کامیاب ہو گا، ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی حمایت کرے گی اور علیم خان وزیر اعلیٰ پنجاب ہوں گے۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت نے ٹویٹ کیا کہ پرویز الٰہی، آپ کے وزیر اعلیٰ بننے کی اہلیت اب ٹوتھ پیسٹ نکال کر دوبارہ واپس ڈالنے کی طرح مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عامر لیاقت سمیت پی ٹی آئی کے 22 ایم این ایز کی اپوزیشن اتحاد کے اجلاس میں شرکت

واضح رہے کہ 23 مارچ کو عامر لیاقت حسین نے اپنی نوبیاہتا اہلیہ کے ہمراہ اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ تاہم عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدم اعتماد میں ووٹ دینے کا ذہن بنا لیا ہے تاہم وزیراعظم پرامید ہیں کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی۔

 مزید برآں اطلاعات کے مطابق اجلاس میں موجود پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی تعداد مبینہ طور پر 22 تھی، پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ سندھ ہاؤس کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ووٹ دینے والے ایم این ایز کی تعداد 196 ہوگئی ہے۔

Related Posts