کراچی، این آئی سی وی ڈی ملازمین کو 60 لاکھ تک پیکیجز دئیے جانے کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SHC seeks record of govt funding to NICVD

کراچی میں قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) میں ملازمین کو 60 لاکھ روپے تک کے پیکیجز دئیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق سندھ کے سب سے مہنگے سرکاری افسران ادارہ برائے امراضِ قلب میں موجود ڈاکٹرز اور انتظامیہ ہے۔

نیب نے این آئی سی وی ڈی کے حوالے سے ڈاکٹر پرویز چوہدری سے مختلف سوالات کیے۔ ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بیان دیا کہ مجھ سے پہلے ڈاکٹر بیڈ کیلئے بھیک مانگتے تھے۔ ہسپتال میں ڈاکٹرز بیڈ خالی کرنے کیلئے مریض کو مار دیتے تھے۔

سوالات کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر پرویز چوہدری نے نیب کو بتایا کہ جب میں آیا تو دل کے مریضوں کی شرحِ اموات 26 فیصد تھی۔ آج بھی مریض کو لگائے جانے والے ٹانکے اور ٹیوب کراچی کے علاقے کورنگی سے لی جاتی ہے۔

خواتین ڈاکٹرز کے حوالے سے ڈاکٹر پرویز چوہدری نے مختلف انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ جن کے پاس بیچلر کی ڈگری نہیں وہ این آئی سی وی ڈی میں 18 لاکھ روپے تنخواہ لے رہی ہیں۔

این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر سندھ کے سب سے بڑے سرکاری آفیسر نکلے۔ پروفیسر ندیم قمر پیپلز پارٹی رہنما نوید قمر کے سگے بھائی بھی ہیں۔

پروفیسر ندیم قمر کے بارے میں ڈاکٹر پرویز چوہدری نے بتایا کہ انہوں نے عذرا مقصود کو این آئی سی وی ڈی کی سی ای او تعینات کیا، پہلے 1 لاکھ کا پیکیج لینے والے افسر کو سالانہ 2 کروڑ روپے کا پیکیج دے دیا گیا۔ 20 لاکھ کا پیکیج لینے والی چیف ایگزیکٹو عذرا مقصود کو بھی ہسپتال چلانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔

  یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سے 140 پاکستانی  ڈی پورٹ 

Related Posts