پاکستان میں کورونا کیسز میں کمی خوش آئند لیکن احتیاط ضروری ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں  کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کا سلسلہ جاری ہے ، گزشتہ کئی روز سے پاکستان میں کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ گزشتہ روز محض 553کی تصدیق ہوئی اور گزشتہ کئی ماہ کے دوران پاکستان میں سب سے کم یعنی 6ہلاکتیں دیکھنے میں آئی ہیں۔

پاکستان میں کورونا کیسز کی مجموعہ تعداد 2لاکھ 79 ہزار 699 ہے لیکن سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ 2 لاکھ 48 ہزار 586 افراد کورونا کو شکست دیکر صحت یاب ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان میں 5ہزار976اموات ہوئیں جو کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں کئی گنا کم ہیں۔

صدر اور وزیراعظم نے گزشتہ روز اپنے عید کے پیغام میں قوم سے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنے کی اپیل کی تھی جبکہ گزشتہ روز سندھ کے وزیر بلدیات نے بھی لوگوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ عوام کی بے احتیاطی کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے شروع میں سخت لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا گیا لیکن اس کے باوجود کیسز میں کمی نہیں آئی تاہم اسمارٹ اور سلیکٹڈ لاک ڈاؤن کے بعد کیسز کی رفتار تھم گئی ہےجبکہ دوسری طرف اگر امریکا اور بھارت کی طرف دیکھیں تو امریکا میں گزشتہ روز 60 ہزار اور بھارت میں ایک ہی دن میں 59 ہزار لوگوں میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

چین میں کورونا وائرس شروع ہوا اور چین نے ہی سب سے پہلے اس وباء پر قابو پایا لیکن اس کے باوجود کیسز سامنے آتے رہے اور اٹلی میں بھی بدترین صورتحال سے گزرنے کے بعد ایک بار پھر کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور ایک طرف کورونا کی وجہ سے معطل کھیلوں کی سرگرمیاں  بحال ہورہی ہیں تو دوسری طرف کئی ممالک ابھی بھی کورونا کے مسئلے سے نبردآزما ہیں۔ کویت نے گزشتہ روز پاکستان سمیت امریکا، بھارت اور دیگر ہائی رسک ممالک میں پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

پاکستان میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز میں واضح کمی نہایت خوش آئند ہے، حکومت کی کوششوں اور عوام کے تعاون سے پاکستان میں وباء کا زور کسی حد تک ٹوٹ گیا ہے لیکن دیگر ممالک کو جہاں پہلے کیسز کم ہوئے اور دوبارہ پوری شدت سے اضافہ ہوا ، ان کو مدنظر رکھتے ہوئےاس وقت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ اگر پاکستان میں وباء کی شدت میں کمی کو دیکھ کر احتیاطی تدابیر ترک کردی گئیں تو خدا نخواستہ ایک بڑی لہر پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ پاکستان کو متاثر کرسکتی ہے اس لئے احتیاط کا دامن کسی صورت ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔

Related Posts