اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے ،ہم لوگوں کو نماز کے لئے مساجد جانے سے نہیں روک سکتے، کورونا وائرس پھیل گیا تو مساجد کو کھولنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جا سکتی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مذہبی شخصیات اور علمائے کرام حکومت کے بیس احتیاطی نکات پر متفق ہیں۔ اگر مساجد میں لوگ احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے ہیں اور وائرس پھیلنے کی اطلاعات ملتی ہیں تو حکومت اس فیصلے پر نظرثانی کر سکتی ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں کورونا وائرس اور دیگر اہم امور پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا وبائی بیماری کے منفی اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے زیادہ تعداد میں اموات کا سامنا کرنے والے ممالک اب لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات پر بھی بحث کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ہر جگہ معاشی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لئے لاک ڈاؤن میں نرمی کی باتیں ہو رہی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اب تک 192 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ امریکا ، برطانیہ ، اٹلی اور اسپین میں اس قاتل وائرس سے ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کسی بھی ملک میں غیر معینہ مدت تک نافذ نہیں ہوسکتا کیونکہ کوئی نہیں جانتا ہے کہ وبائی بیماری کا خاتمہ کب ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو کورونا پر قابو پانے اور عوام کو بھوک سے بچانے کے دہرے چیلنج کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پہلے تعمیراتی صنعت کھول کر لاک ڈاؤن کو آہستہ آہستہ نرم کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو صنعتیں کھولی جارہی ہیں انہیں حکومت کی جانب سے دیئے گئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ ٹائیگر فورس کے خلاف بعض حلقوں کی جانب سے بے جا تنقید کی جارہی ہے،کورونا ٹائیگر فورس رضاکاروں پر مشتمل ہے اور بغیر کسی معاوضے اور سیاسی وابستگی کے کام کر رہی ہے اور یہ رضا کارمعلومات دینے کے ساتھ لوگوں کو ان کی دہلیز پر راشن فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پورا ملک کورونا وائرس کے خلاف برسرپیکار ہے،ہم آزاد ملک میں رہتے ہیں اور پولیس کے ذریعہ لوگوں کو نہیں روک سکتے جو نماز کے لئے مساجد جانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی شخصیات کے ساتھ ایک اجلاس ہوا ہے اور مساجد کھولنے کے لئے تمام بیس احتیاطی نکات پر علمائے کرام نے اتفاق کیا ہے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو قرنطینہ سینٹر بھیجنے کا فیصلہ