پولی کلینک توسیعی منصوبہ ڈی 12منتقل کرنے کا فیصلہ ، لاگت میں اضافہ، ماہرین حیران

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Decision to move polyclinic extension plan D12

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال کا توسیعی منصوبہ سیکٹر جی 6 سے ڈی بارہ سیکٹر میں منتقل کرنے کا انوکھا فیصلہ کرلیا ہے، ماہرین کے مطابق ہسپتال کی موجودہ عمارت سے 20کلومیٹر دور توسیعی منصوبہ سمجھ سے بلاتر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پولی کلینک ہسپتال کے ملحقہ 13کوارٹرز خالی کراکے ہسپتال کو توسیع دی جا سکتی ہے،غیر ضروری تاخیر سے پہلے ہی منصوبہ کی لاگت میں اربوں روپے اضافہ ہوچکا ہے۔

وفاقی دارالحکومت کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کے بعد وفاقی دارالحکومت کے رہائشیوں کے لیے سب سے پہلا ہسپتال فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک تھا۔

1966میں اس ہسپتال کی بنیاد رکھی گئی، ابتدائی طور پر ہسپتال کی صلاحیت8بیڈز کی تھی جس میں ایمرجنسی،سرجری،میڈیسن اور گائنی کے شعبہ جات شامل تھے۔

اس وقت فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک کی صلاحیت550بیڈز کی ہے۔ہسپتال کے مرکزی دروازہ کے بالکل سامنے ارجنٹائن پارک موجود ہے۔ یہ پارک ارجنٹائن نے 1973میں سیکورٹی کونسل میں پاکستان کی جانب سے تعاون کرنے پر بطور تحفہ تعمیر کیا گیا۔

2008 میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث وفاقی حکومت نے پولی کلینک کو توسیع دینے کافیصلہ کیا گیا۔ اس توسیعی منصوبہ کیلئے ہسپتال کے بالکل سامنے 2.5ایکڑ کے پارک کا انتخاب کیا گیا اور اس پر ٹاور تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس حوالہ سے ارجنٹائن کی حکومت کو آگاہ کرنا لازمی تھا کیونکہ یہ ٹاور عین اس جگہ بننا تھا جہاں پارک میں ارجنٹائن کا نقشہ بنا ہے۔ وزارت خارجہ کے توسط سے ارجنٹائن کے سفارت خانہ سے رابطہ کیا گیا۔

ارجنٹائن کے سفارت خانہ نے منصوبہ کو کھلے دل سے قبول کیا اور یہ طے پایا کے ہسپتال میں ارجنٹائن کے نام سے وارڈ بھی قائم ہوگا اور اس وارڈ کی تعمیر کے اخراجات بھی ارجنٹائن کی حکومت دے گی۔

ارجنٹائن پارک کے اس 2.5ایکڑ زمین پر ابتدائی طور پر5منزلہ ٹاور کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا، فیصلہ کیا گیا تھا کہ ٹاور کی بنیاد کو اس حد تک مضبوط بنایا جائے تاکہ مستقل میں چھ اضافی منزلیں بھی تعمیر کی جاسکیں۔ منصوبہ کیلئے ایک ارب روپے کا پی سی ون منظور کیا گیا۔تاہم یہ منصوبہ کئی افراد کی آنکھوں میں کھٹکنے لگا۔

انہوں نے منصوبہ کیخلاف ایک پٹیشن دائر کردی کہ یہاں پر ہسپتال کی توسیع نہیں ہوسکتی لہذا اس پورے عمل کو روکا جائے، معاملہ عدالت میں جانے کے باعث منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا۔2017میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ پارک کی جگہ پر ہسپتال کی توسیع کا منصوبہ مکمل نہیں کیا جاسکتا لہذا ہسپتال کی توسیع کسی اور جگہ کی جائے۔

مزید پڑھیں:پولی کلینک اسپتال آئیسکو کا 6کروڑ 97 لاکھ روپے سے زائد کا نادہندہ نکلا

اب وفاقی ترقیاتی ادارہ اور موجودہ حکومت نے فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک کی موجودہ عمارت سے 20کلومیٹر دور سیکٹرڈی بارہ میں ہسپتال کی توسیع کے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

اس مقصد کےلئے وفاقی ترقیاتی ادارہ سے پولی کلینک کے لیے رکھے گئے فنڈز سے زمین خریدی جارہی ہے۔ماہرین نے اس فیصلہ پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق عدالت کے سامنے یہ بات رکھی گئی تھی کہ پولی کلینک سے ملحقہ فلیٹس خالی کروا کر ان کی جگہ توسیعی منصوبہ شروع کرنا چاہئے۔

ماہرین کے مطابق اس جگہ پر تعمیر سے جہاں ایک طرف بہت زیادہ اخراجات کی بچت ہوگی وہیں ہسپتال کاتوسیع ہسپتال کیساتھ ملحقہ جگہ پر ہوگی جس سے مریضوں کو آسانی بھی ہوگی۔ماہرین کے مطابق چند روز قبل ہی ڈی بارہ کیساتھ ملحقہ شاہ اللہ دتہ میں بنیادی مرکز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

اس منصوبہ کا افتتاح وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزاء اور مقامی ممبر قومی اسمبلی اسد عمر نے کیا ہے اور وہاں تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔اب اس ہسپتال سے محظ ایک کلومیٹر کی دوری پر پولی کلینک توسیعی منصوبہ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

Related Posts