مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں قرضوں میں 7.2 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے سات مہینوں میں قرض میں خالص 7.2 ٹریلین روپے کا اضافہ کیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے منگل کو مرکزی حکومت کا جنوری 2023 تک کے قرضوں کا بلیٹن جاری کیا، جس میں وفاقی حکومت کے قرضوں پر کرنسی کی قدر میں زبردست کمی کے منفی اثرات کو ظاہر کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ وفاقی حکومت کا قرض جنوری کے آخر تک بڑھ کر تقریباً 55 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ، اس مالی سال کے جولائی 2022 سے جنوری 2023 کے دوران 7.2 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا اس عرصے کے دوران قرضوں کا بوجھ 15 فیصد کی رفتار سے بڑھ گیا، جو پاکستان جیسے ملک کے لیے ناقابل برداشت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیر خزانہ، آرمی چیف کی کاروباری برادری کومعیشت میں بہتری کی یقین دہانی

واضح رہے کہ رواں مالی سال کے لیے خالص وفاقی آمدنی کا تخمینہ 5 ٹریلین روپے ہے جبکہ کابینہ نے گزشتہ ماہ جون میں ختم ہونے والے مالی سال 2022-23 کے لیے 5.2 ٹریلین روپے کے نظرثانی شدہ سود کے اخراجات کے بل کی منظوری دی تھی۔

موجودہ حکومت نے اس عرصے کے دوران قرضوں کے بوجھ میں یومیہ اوسطاً 34 ارب روپے کا اضافہ کیا۔ یہ اضافہ بجٹ خسارے کی فنانسنگ سے زیادہ کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا۔

مرکزی بینک نے بتایا کہ مالی سال 2022 کے آخری دن اوسط زر مبادلہ کی شرح 204.4 روپے تھی جو صرف 7ماہ میں 31 فیصد کم ہوئی اور 31 جنوری کو ایک ڈالر کے مقابلے میں 267.9 روپے پر بند ہوئی۔ اس کا حکومت کے بیرونی قرضوں کے حساب کتاب پر بہت بڑا اثر پڑا۔وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ 7ماہ میں 23.5 فیصد کی خطرناک رفتار سے بڑھ کر 20.7 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔

بیرونی قرضوں میں 3.9 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ کرنسی کی قدر میں کمی ہے۔ وزارت خزانہ کی گزشتہ ماہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قرضوں کا بوجھ 10.4 ٹریلین روپے زیادہ تھا۔ قانونی طور پر منظور شدہ حد سے زیادہ اور قرضوں کا بوجھ غیر مستحکم ہوگیا۔

Related Posts