اسلام آباد میں بیٹی لاپتہ، والد اغوا کاروں کو پہچاننے کے باوجود انصاف کیلئے دربدر

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد میں بیٹی لاپتہ، والد اغوا کاروں کو پہچاننے کے باوجود انصاف کیلئے دربدر
اسلام آباد میں بیٹی لاپتہ، والد اغوا کاروں کو پہچاننے کے باوجود انصاف کیلئے دربدر

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ کی حدود میں بیٹی کے لاپتہ ہونے کے بعد اغوا کاروں کو پہچاننے کے باوجود اس کا والد انصاف کیلئے دربدر ہے اور اس کی کہیں سنوائی نہیں ہو رہی۔

تفصیلات کے مطابق تھانہ گولڑہ کی حدود ڈھوک جوڑی راجگان سے 15 سالہ لائبہ نواز نامی لڑکی اغواء ہوئی جو جامعہ سیّدہ حفصہ میں دینی تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ لڑکی کو گزشتہ برس 4 اکتوبر کو شام 4 بجے گھر سے نکلی اور آج تک گھر واپس نہ آسکی۔

اغوا کی گئی لڑکی لائبہ نواز کے والد محمد نواز ایک غریب ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میری بیٹی حصولِ تعلیم کے دوران مدرسے میں ہی رہائش پذیر تھی۔ 3 اکتوبر کو وہ اپنی والدہ کے ساتھ گھر آئی اور اگلے دن شام 4 بجے گھر سے نکلنے کے بعد واپس نہیں آسکی۔ میں نے ذاتی طور پر اپنے گاؤں اور عزیزواقارب کے پاس تلاش کیا لیکن مجھے بچی کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔

ٹیکسی ڈرائیور محمد نواز نے کہا کہ تھوڑے دن بعد میری بیٹی کی سہیلی نگہت نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ لائبہ گھر پہنچی یا نہیں؟ میں نے حیران ہو کر پوچھا کہ آپ کو کس نے بتایا کہ لائبہ گم ہوئی ہے۔ اس کی مشکوک گفتگو سے مجھے شک ہوا تو میں نے ان کے گھر کی نگرانی شروع کردی۔

ڈرائیور محمد نواز نے کہا کہ نگرانی کے دوران مجھے پتہ چلا کہ نگہت کا والد سعید اور نگہت ہی میری بیٹی کو اغواء کرانے والے ہیں۔ میں نے ڈی ایس پی تھانہ گولڑہ کو درخواست دی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا اور ملزمان کو گرفتار کر لیا لیکن 2 سے 3 دن بعد ملزمان کو چھوڑ دیا گیا۔

محمد نواز نے کہا کہ مجھ سے یا ملزمان سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔ ڈی ایس پی گولڑہ نے کہا تھا کہ لائبہ میری بیٹیوں کی طرح ہے۔ میں اسے بازیاب کرا کےآپ کے حوالے کروں گا۔ اب پتہ چلا ہے کہ پولیس بھی مبینہ طور پر ملزمان سے ملی ہوئی ہے اور اب میری کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ میں تھانے جاتا ہوں تو مجھے ذلیل کرکے نکال دیا جاتا ہے۔ پولیس جانتی ہے کہ میری بیٹی کہاں ہے لیکن جان بوجھ کر اسے بازیاب نہیں کرایا جاتا۔ میں غریب آدمی ہوں۔ میرے پاس اللہ کے سوا نہ کوئی سفارش ہے نہ رشوت کے پیسے ادا کرسکتا ہوں۔

بچی کے والد نے حکومت سے درخواست کی کہ میں نہیں جانتا میری بیٹی زندہ ہے یا اس کو قتل کردیا گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ کہیں اس کی زبردستی شادی نہ کرادی گئی ہو۔ یہ سوالات مجھے ساری رات سونے نہیں دیتے۔ میری بیٹی کو بازیاب کرایا جائے۔ مجھے ایک بار اپنی بیٹی کی صورت دیکھنی ہے۔ خدا کیلئے میرے ساتھ انصاف کریں۔ 

Related Posts