کائنات کا 85فیصد حصہ نہ دکھائی دینے والے مادّے پرمشتمل، ڈارک میٹرکیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کائنات کا 85فیصد حصہ نہ دکھائی دینے والے مادّے پرمشتمل، ڈارک میٹرکیا ہے؟
کائنات کا 85فیصد حصہ نہ دکھائی دینے والے مادّے پرمشتمل، ڈارک میٹرکیا ہے؟

واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے (ناسا) کے محققین  سمیت دنیا بھر کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کا 85فیصد حصہ ایک ایسے مادّے پر مشتمل ہے جو دکھائی نہیں دیتا۔

کائنات میں ایک دوسرے سے ہزاروں نوری سال کی دوری پر موجود کہکشائیں کششِ ثقل کی بنیاد پر ایک دوسرے سے منسلک رہتی ہیں۔ کسی چیز کا جتنا حجم ہوتا ہے، اس کی کشش اتنی ہی مستحکم سمجھی جاتی ہے تاہم کئی کہکشاؤں کے مشاہدات پر مبنی حساب اکثر توقع کے مطابق کام نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں:

بھارت نے پاکستانی اکاؤنٹس کیوں بلاک کیے؟ پی ٹی اے کی شکایت

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ کہکشاؤں میں کششِ ثقل کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کیلئے حجم کی شدید کمی ہے اور اگر کائنات میں مادّہ اتنا ہی ہے جتنا کہ سائنسدانوں کو نظر آتا ہے تو کہکشاؤں کو ایک دوسرے سے منسلک رہنے یا کسی مرکز کے گرد گھومنے کی بجائے اُڑ جانا چاہئے۔

نتیجتاً بہت سے ماہرینِ فلکیات نے یہ نظریہ پیش کیا کہ مادے کی کوئی ایسی شکل ضرور ہے جسے آج تک انسانیت دریافت نہیں کر پائی اور یہی وہ مادّہ ہے جسے تاریک مادّے (ڈارک میٹر) کا نام دیا جاتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر یہ مادّے کی وہ قسم ہے جسے آج تک کسی نے دیکھا نہیں لیکن اسے جھٹلایا بھی نہیں جاسکتا۔

اگر سائنسدانوں کا کوئی گروہ یہ کہے کہ تاریک مادّے کا کوئی وجود نہیں ہے تو اسے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ تاریک مادّے کی جگہ آخر ایسا کون سا مادّہ موجود ہے جس کی بنیاد پر کائنات میں موجود اجسام کششِ ثقل کی اتنی مقدار رکھتے ہیں جو انہیں آپس میں جوڑے ہوئے ہے۔

عموماً تاریک مادّہ برقی مقناطیسی میدان کے ساتھ کوئی تعامل کرتا نظر نہیں آتا۔ اس سے روشنی کا اخراج، عکاسی یا ریفریکشن بھی نہیں ہوتی۔ تاریک مادے کی تقسیم کا تاریخی اعتبار سے تیار کیا گیا نقشہ گزشتہ اربوں سالوں میں کہکشاؤں کی نشوونما اور ارتقاء کی جزئیات پر روشنی ڈال سکتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تاریک مادے کی نشوونما کا سراغ لگانے سے ہی تاریک توانائی (ڈارک انرجی) کے تصور پر بھی روشنی ڈالی جاسکتی ہے جو مادے کو کششِ ثقل کی طرح اپنی طرف متوجہ کرنے کی بجائے پیچھے ہٹا دیتی ہے اور جو تاریک مادّے کی تخلیق پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ 

Related Posts