سمندری طوفان سے پاکستان کو کتنا خطرہ ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Cyclone Tauktae: A significant threat to Pakistan

جنوبی مشرقی بحیرہ عرب میں موجود دباؤ سمندری طوفان کی شکل اختیار کرگیااور سمندری طوفان کراچی کے جنوب اور جنوب مشرق سے 1460 کلومیٹر کے فاصلے پر رہ گیا۔طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 70 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ ہواؤں کی رفتار بڑھ کر 100 کلو میٹر تک بھی جارہی ہے، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کردیا ہے۔اگرچہ بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان زیادہ تر بھارت کی ریاست گجرات کی طرف بڑھتے ہیں۔ آئیے پاکستان کے سب سے مہلک سمندری طوفانوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

پاکستان میں طوفان
ہر سال مون سون کے آغاز سے پہلے جو 15 اپریل سے 15 جولائی تک بحیرہ عرب میں طوفان آنے کا ہمیشہ امکان رہتا ہے تاہم یہاں اٹھنے والے طوفانوں کا 98فیصد امکان بھارتی ریاست گجرات کی طرف ہوتاہے جبکہ خلیج کی طرف بڑھنے کا ایک فیصد اور پاکستانی ساحل کی طرف بڑھنے کا ایک فیصد امکان ہوتاہے۔

2010 میں کراچی میں سمندری طوفان کے باعث کراچی میں مجموعی طور پر 133ملی میٹر باش ریکارڈ کی گئی جبکہ اس سے قبل کراچی میں چوبیس گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر اتنی زیادہ بارش اس سے پہلے صرف جولائی 1973میں ہوئی تھی۔2007 میں کراچی میں طوفان کی صورتحال سے 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے ، مئی 1999 کو زمرہ 3 کے برابر طوفان نے ملک میں 6400 افراد کی جان لی تھیں۔

تاؤتے طوفان
محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب کے جنوب میں ایک ویدر سسٹم بن رہا ہے ،اس سمندری طوفان کو تاؤتے کا نام دیا گیا ہے ،اس سائیکلون کی 3 طرح کے اثرات ہوتے ہیں ،طوفانی بارشیں یا تھنڈر اسٹوم ہو سکتا ہے۔ڈائریکٹر میٹ نے بتایا کہ اگر ہوا کی رفتار 27-22 کٹس ہوتی ہے تو مٹی کا طوفان ہوگا،اگر ہوا کی رفتار 33-28 کٹس بنتی ہے تو درختوں کو نقصان نہیں ہوگا ،اگرہوا کی رفتار 47-34 کٹس ہوتی ہے تو گھروں کی چھتوں اور فصلوں کو نقصان ہوگا۔

ابھی دیکھنا ہے کہ سائیکلون کی رفتار کیا بنتی ہے ،اگر سائیکلون انڈیا گجرات کو عبور کرتا ہے تو ٹھٹھہ ، بدین ، میرپورخاص ، عمر کوٹ اور سانگھڑ ڈسٹرکٹ پر اثرات ہوں گے،ٹھٹھہ ، بدین میرپورخاص، عمر کوٹ ، تھرپارکر اور سانگھڑ میں اچھی خاصی بارشیں ہوں گی،ٹھٹھہ اور دیگر ڈسٹرکٹ کو 100-80 کلومیٹر پی ایچ طوفانی بارشیں ہو سکتی ہیں ۔اگر سائیکلون کراچی کے غربی ایریا سے گزرجاتا ہے تو کراچی، حب، لسبیبلہ ، حیدرآباد اور جامشورو ڈسٹرکٹ میں 18 سے 20 مئی کو بارشیں ہوں گی اورتیز ہوائیں بھی چلیں گی۔

کراچی میں ماضی کا تجربہ
جولائی 2020 میں کراچی کے لوگوں نے بارش کے دوران نہایت تلخ تجربہ کیا تھا،پچھلے سال ہونیوالی بارش میں کرنٹ لگنے اور ڈوبنے کے واقعات میں متعدد اموات ہوئیں، سڑکیں کئی روز تک پانی میں ڈوبی ہیں،معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے اور بجلی کا نظام بھی تباہ ہوگیا تھا،دنیا کے کسی دوسرے ملک میں تجارتی حب میں شاید ایسا کبھی نہ دیکھنے کو ملا ہو۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ سندھ میں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے بلاشرکت غیر اقتدار پر قابض پیپلزپارٹی نے کراچی شہر کے بنیادی مسائل حل کرنے کے بجائے روشنیوں کے شہر کو مسائلستان بنادیا ہے اورکراچی کی نمائندہ جماعت ہونے کی دعویدار ایم کیوایم نے کراچی کو اندھیروں میں جھونکنے میں سب سے زیادہ اہم کردار اداکیا جبکہ گزشتہ عام انتخابات میں کراچی میں بھرپور کامیابی کے جھنڈے گاڑھنے والی تحریک انصاف نے بھی ووٹ لینے کے بعد کراچی کو بے یارومدد گار چھوڑ دیا ہے۔

بنیادی ضرورت
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ کراچی میں بارش سے قبل برساتی نالوں کی صفائی کی جائے، کے ایم سی میں ادارہ جاتی اصلاحات کا آغاز ہونا چاہئے۔ کنٹونمنٹ بورڈز،ڈی ایم سیز،واٹربورڈسمیت تمام ادارے اپنی اپنی ذمہ داریوں کو احسن انداز سے نبھائیں اور کراچی کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی بنائی جائے تاکہ بارش اور طوفان کی صورت میں کراچی شہر کو تباہی سے بچایا جاسکے۔

Related Posts