کراچی: حیدر آباد کسٹم انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر سلیم میمن نے کراچی سے لاہور جانے والے ایک آئل ٹینکر (TUC-503)کو ایک ماہ سے حیدر آباد میں کھڑا کررکھا ہے، کاغذات کی آئل ریفائنری اور ہائیڈرو ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان لیبارٹری سے تصدیق کے باوجود گاڑی کو نہیں چھوڑا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے گاڑی کے مالک کو لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق اینار، پیٹرولیم ریفائنگ فیسلٹی EPRF-II منگو پیر کراچی سے 14 اکتوبر کو 25000 لیٹر ڈیزل جی ایس ٹی دے کر لوڈ ہو کر لاہور کیلئے نکلا، جس کو بدین سے میں غیر ضروری طور پر روکا گیا اور گاڑی کے عملے کو زدوکوب بھی کیا گیا۔
کاغذات کی چیکنگ اور ویری فکیشن کئے بغیر گاڑی اور عملے کو انٹلی جنس(کسٹم) حیدر آباد کے وئیر ہاوس ہالا ناکہ حیدر آباد پر لا کر کھڑا کر دیا گیا ہے۔
اس کے بعد مالکان سے 40 ہزار روپے لے کر ہائیڈرو ڈویلپمنٹ انسٹیوٹ آف پاکستان لیبارٹری کراچی کو 15 اکتوبر کو ڈیزل کا سیمپل کرانے کیلئے بھیجا گیا، جس کے بعد 20 اکتوبر کو ڈیزل سیمپل کی رپورٹ آئی، جس میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ نہ ہونے کی تصدیق کی۔
جس کے بعد کسٹم حکام نے اپنے پیسوں کی لالچ میں اس رپورٹ کو بھی تسلیم کئے بغیر آئل ریفائنری سے ویری فکیشن کرانے کا نیا حکم جاری کر دیا۔
جس کے بعد کسٹم انٹیلی جنس حیدر آباد کا انویسٹگیشن آفیسر خود کراچی آیا،جہاں آئل ریفائنری سے معلومات حاصل کی گئیں، جہاں سے اسے” اینار پیٹرولیم ریفائنری کراچی” سے گاڑی اور ڈیزل کے کاغذات فراہم کئے گئے۔
جس کے باوجود ڈائریکٹر سلیم میمن نے ان کاغذات کو جھٹلا دیا، اور ایک بار پھر تمام کاغذات بذریعہ کوریئر منگوانے کا حکم جاری کر دیا۔
جس کے بعد اینار پیڑولیم ریفائنری نے کراچی سے تمام کاغذات بذریعہ کوریئر ارسال کر دیئے گئے، جو کسٹم انٹیلی جنس افسر کو حیدر آباد میں 9 نومبر کو موصول بھی ہو گئے۔
جس کے بعد ایک بار پھر ڈائریکٹر سلیم میمن نے ان کاغذات کو بھی ماننے سے انکار کر دیا،اور آئل ریفائنری کے کاغذات کو جعلی قرار دیکر مذید پیسے مانگ رہا ہے۔
ادھر گاڑی کو حیدر آباد ویئر ہاؤس میں کھڑے ہوئے ایک ماہ سے زائد وقت گذر چکا ہے، جب کہ مکمل دستاویزات مہیا کرنے کے باوجود کسٹم افسر گاڑی کو کلیئر نہیں کر رہا ہے۔
مالکان کو تنگ کرنے کے لئے ویئر ہاؤس،حیدر آباد سمیت مختلف مقامات پر بلا کر گھنٹوں بیٹھا کر تنگ کر رہا ہے،ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس نے اپنے رائٹ ہینڈ کے ذریعے 10 لاکھ مذید مانگے ہیں، اور بصورت دیگر گاڑی کو ہمیشہ کے لئے کھڑی کرنے کی دھمکی بھی ہے۔
واضح رہے کہ ایک ماہ سے زائد کا وقت گزر جانے کے باوجود کسٹم انٹیلی جنس افسر نے گاڑی کے مالکان کو کوئی بھی کاغذ نہیں بتایا کہ ان کے پاس فلاں دستاویزات پوری نہیں ہیں۔
ایک ماہ سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود گاڑی واپس نہ کرنے سے مالکان کو لاکھوں روپے کا ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔جب کہ ٹینکر میں مسلسل آئل جمع رہنے سے ٹینکر کی کوالٹی شدید متاثر ہورہی ہے۔
جب کہ ٹنوں وزن تلے ٹائر بھی پھٹنے کا خدشہ ہے، اس حوالے سے گاڑی کے مالک وسیم خان ولد میرافضل خان کا کہنا ہے کہ کسٹم انٹیلی جنس افسر نے ذاتی رنجش کی وجہ سے ہماری گاڑی کو روکا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے جو نقصان ہو رہا ہے۔
اس کا ذمہ دار کسٹم حکام کے اعلی افسران بھی ہونگے جس سے وصولی کے لئے سپریم کورٹ تک جاؤں گا اور ان کی رشوت کے ثبوت فراہم کروں گا۔
آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین میر شمس شاہوانی کا کہنا ہے کہ کسٹم انٹیلی جنس کی غیر قانونی کاروائیوں کے خلاف آل پاکستان آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن سراپا احتجاج ہے۔
کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے آئل ٹینکرز مالکان کو ہراساں کیا جا رہا ہے،کسٹم انٹیلی جنس نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے، کسٹم انٹیلی جنس کو غیر قانونی کارروائیوں پر ایکشن نہ لیا گیا تو 72 گھنٹوں کے بعد گاڑیاں کھڑی کر دیں گے۔
چیئرمین آئل ٹینکرز آل پاکستان آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین میر شمس شاہوانی نے کہا ہے کہ متعلقہ محکمے کیڈائریکٹر کسٹم انٹیلیجنس سلیم میمن کی کرپشن کے خلاف فوری ایکشن لینے کے لئے اعلی حکام سے رابطے کررہا ہوں۔
کسٹم انٹیلی جنس کی جانب سے روکے جانے والا آئل ٹینکر نہ چھوڑا گیا تو آل کی سپلائی بند کر دی جائے گی،آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین میر شمس شاہوانی نے وزیر اعظم پاکستان،آرمی چیف آرمی اسٹاف اور وفاقی وزیر داخلہ سے اس معاملے پر فوری ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔
اس حوالے سے ٹرانسپورٹ رہنما عبداللہ ہمدرد کا کہنا ہے کہ کسٹم انٹیلی جنس کے افسران رشوت خور ہیں، یہ خود غیر قانونی چیزوں کی اسمگلنگ کراتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈی جی کالجز سندھ میں فنڈز کے غبن پر 3 رکنی انکوائری کمیٹی قائم