مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد نافذ کرفیو آج 62ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جبکہ کشمیر میں کاروباری مراکز بدستور بند ہیں اور مظلوم کشمیریوں کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد ہے۔
کشمیر میں مواصلات کا نظام معطل ہے جبکہ موبائل فون، ٹی وی اور انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ تمام دیگر ذرائع ابلاغ پر سخت پابندی عائد ہے۔ کشمیری حریت رہنماؤں کے ساتھ ساتھ بھارت نواز کشمیری سیاستدان بھی زیادہ تر قید میں اور گرفتار ہیں یا پھر انہیں نظر بند کردیا گیا ہے جبکہ قابض بھارتی فوج کی طرف سے وادی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی مسلسل بند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سربراہ بھارتی فضائیہ کا اپناہی ہیل کاپٹرغلطی سےمارگرانے کااعتراف
انتظامیہ کے اصرار کے باوجود والدین نے بچوں کو کرفیو کے نفاذ کے دوران اسکول بھیجنے سے انکار کردیا ہے کیونکہ کشمیری والدین کو بھارتی فوج سے اپنے بچوں کی جان کی حفاظت کی کوئی امید نہیں ہے۔ مظلوم کشمیری عوام کرفیو کے باعث کھانے اور دواؤں سے محروم ہیں جبکہ سری نگر ہسپتال میں طبی ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر روز کم از کم 6 مریض جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 62روز سے جاری کرفیو کے باعث کشمیری عوام ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور عوام کے لیے زندگی بچانے والی ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ انتہائی قلیل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھارت نے مظلوم کشمیریوں کی سخت نگرانی کے لیے اب ڈرون طیارے استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق کشمیر میں آزادی پسندوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور مظاہروں کی روک تھام کے لیے بھارتی فوج کو رواں سال کے آخر تک جدید ٹیکنالوجی کے حامل کم از کم 50 ڈرون طیارے فراہم کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 61ویں روز بھی کرفیو برقرار، ڈرون کے ذریعے سخت نگرانی کا فیصلہ