مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت میں تبدیلی کے یکطرفہ بھارتی اقدام کے بعد نافذ کیا گیا کرفیو 54 ویں روز میں داخل ہوچکا ہے جبکہ مظلوم کشمیریوں کی نقل و حمل اور ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ ذرائع مواسلات پر بھی پابندی عائد ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 53روز سے جاری کرفیو کے باعث کشمیری عوام ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور عوام کے لیے زندگی بچانے والی ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ انتہائی قلیل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوٹی ہوئی دولت سے جائیدادیں بنائی جاتی ہیں، امیر ملک ٹیکس چوروں کو پناہ نہ دیں۔عمران خان
کشمیری حریت رہنما زیادہ تر قید میں اور گرفتار ہیں یا پھرانہیں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میں موبائل فون، ٹی وی اور انٹرنیٹ سمیت تمام تر ذرائع ابلاغ بدستور معطل ہیں جبکہ قابض بھارتی فوج کی طرف سے وادی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی مسلسل بند ہے۔ تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مسلسل بند ہیں۔ انتظامیہ کے اصرار کے باوجود والدین نے بچوں کو کرفیو کے نفاذ کے دوران اسکول بھیجنے سے انکار کردیا ہے کیونکہ کشمیری والدین کو بھارتی فوج سے اپنے بچوں کی جان کی حفاظت کی کوئی امید نہیں ہے۔
مظلوم کشمیری عوام کرفیو کے باعث کھانے اور دواؤں سے محروم ہیں جبکہ سری نگر ہسپتال میں طبی ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر روز کم از کم 6 مریض جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سارک وزرائے خارجہ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے دوران جنوبی ایشیاء کے مختلف ممالک کے ہم منصب وزراء سے ملاقات کی۔اس دوران بھارتی وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں مظلوم کشمیریوں کے کسی قاتل کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پچاس دن سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بھارتی ہم منصب کی تقریر کے دوران سارک اجلاس سے واک آؤٹ