سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں تاریخِ انسانی کا بد ترین کرفیو 216ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ بھارتی فوج کے ظلم و تشدد اور ریاستی دہشت گردی کے دوران عالمی برادری آج بھی خاموش ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی لاک ڈاؤن گزشتہ برس 5 اگست کو نافذ کیا گیا جس کے تحت غاصب بھارت نے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرکے لاکھوں بھارتی فوجیوں کے ذریعے طویل ترین کرفیو نافذ کردیا۔
کشمیر میں جاری بد ترین کرفیو اور مواصلاتی بندش کے دوران بچوں، نوجوانوں اور بوڑھوں کے ساتھ ظلم و تشدد اور خواتین کے ساتھ عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارتی فوج نے سری نگرکے علاوہ کشمیر کے دیگر علاقوں، اننگ ناگ اسلام آباد، کپواڑہ اور بارہ مولا میں بھی سرچ آپریشن کے نام پر بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔
مظلوم کشمیری عوام اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ خوراک، اشیائے ضروریہ اور جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت ہے۔ ہسپتال، اسکول اور کاروباری مراکز مسلسل بندش کے باعث ویران پڑے ہیں۔
غاصب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پکڑ دھکڑ، قتل و غارت اور ریاستی دہشت گردی بھی جاری رکھی ہوئی ہے جس کے تحت عوام پر غیر انسانی تشدد کیا جاتا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ظلم کی نئی داستان رقم کی جاتی ہے۔
نریندر مودی کی حکومت اس تمام ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کے لیے جدوجہد کو دبانے میں مسلسل ناکامی کا شکار ہے۔ موقع ملتے ہی درجنوں کشمیری گھروں سے سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔
سڑکوں پر نکلنے والے مظلوم کشمیری غاصب بھارت کے خلاف شدید احتجاج اور نعرے بازی کرتے ہیں اور اور حقِ خود ارادیت کی جدوجہد میں عالمی برادری سے آج بھی انصاف کے طلبگار ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے بعد بھارت میں 20 کروڑ مسلمان مودی کے نشانے پر ہیں۔
ٹوئٹر پر 10 روز قبل اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے گزشتہ برس اقوام متحدہ سے اپنے خطاب میں پیش گوئی کی تھی کہ ایک مرتبہ جن بوتل سے نکل آیا تو خونریزی میں شدت آئے گی۔ جس کا آغاز کشمیر سے ہوا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں 20 کروڑ مسلمان مودی کے نشانے پر ہیں۔وزیر اعظم