مہنگائی روکنا سب سے ضروری ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ادارہ شماریات کے مہنگائی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں ملک میں مہنگائی کی شرح میں صفر اعشاریہ67فیصد اضافہ ہواجس کے بعد مہنگائی کی مجموعی شرح 15اعشاریہ 21فیصد پر پہنچ گئی۔ایک ہفتے کے دوران 28اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔

ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمت میں 20روپے فی کلو اضافہ ہوا، چینی کی قیمت 110روپے فی کلو رہی۔

ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 72روپے کا اضافہ ہوا، گھریلو سلنڈر کی قیمت 2411سے بڑھ کر 2489تک پہنچ گئی۔

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گھی کی قیمت میں 10روپے فی کلو اضافہ ہوا، ایک ہفتے میں آٹے کے 20کلو تھیلے کی قیمت میں 5روپے اضافہ کیا گیا۔ایک ہفتے میں زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 5روپے کمی آئی جبکہ پیاز کی قیمت میں 2روپے کمی کی گئی۔

یہ سرکاری اعداد وشمار ہیں تاہم اگر مارکیٹوں کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت چینی 155 روپے تک پہنچ چکی ہے اور ملک میں پیٹرول 145 روپے 82 پیسے تک پہنچ چکا ہے جبکہ نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 68 پیسے فی یونٹ تک اضافے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت گزشتہ 3 سال سے آٹا، چینی ،پیٹرول اور بجلی قیمتیں قابو کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

گزشتہ 3 سال میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں گوکہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت صوبوں کے معاملات میں براہ راست مداخلت کرنے کی مجاز نہیں ہے لیکن ملک میں بڑھتی مہنگائی کے اسباب کو کنٹرول کرنا ضرور وفاق کے دائرہ کار میں ہے۔

ملک میں مہنگائی کو اگر عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں سے جوڑا جائے تو تیل کی قیمت میں اضافے کا جواز تو موجود ہے لیکن آٹا ، چینی اور دیگر خوردنی اشیاء جو پاکستان کی اپنی پیدا وار ہے وہ دوگنی قیمت تک پہنچنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

گزشتہ روز وفاقی وزیراطلاعات نے فرمایا کہ سندھ میں آٹا اور چینی مہنگی ہونے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے لیکن ادویات، بجلی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں پر تو وفاق کا اختیار ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے دو ورز قبل ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ، 120 ارب کے پیکیج کے تحت عوام کو آٹا، گھی اور دالوں پر ریلیف ملے گا لیکن اس اعلان کے حقائق کو پرکھا جائے تو یہ اعلان ہر شخص کیلئے نہیں بلکہ جس کی آمدن 31 ہزار سے کم ہوگی اور وہ احساس راشن پروگرام میں رجسٹرڈ ہوگا اسی کو ریلیف ملے گا۔

حکومت سے درخواست یہ ہے کہ ہر شخص احساس پروگرام تک رسائی نہیں رکھتا جبکہ مہنگائی سے ہر شخص متاثر ہے تو حکومت اگر ریلیف دینے کیلئے سنجیدہ ہے تو براہ راست قیمتیں کم کی جائیں تاکہ ہر شہری مستفید ہوسکے۔

حکومت کیلئے سیاسی امور کے علاوہ مہنگائی سبب سے بڑا چیلنج بن چکی ہے اور اگلے انتخابات میں دیگر امور کے مقابلے مہنگائی تحریک انصاف کی انتخابی مہم میں سب سے بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آسکتی ہے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان ہمیشہ اس بات کا برملا اظہار کرتے ہیں کہ وہ الیکشن کو نہیں آئندہ نسلوں کو سامنے رکھ کر فیصلے کرتے ہیں تو وزیراعظم پاکستان سے بصد احترام درخواست ہے کہ آٹا، چینی اور دیگر خوردنی اشیاء کی کارٹلائزیشن کیخلاف اقدامات کرکے مہنگائی کی شرح کو کم کریں تاکہ آپ کے اقدامات عوام کیلئے مثال بن سکیں۔

Related Posts