4روزہ ٹیسٹ، مایہ ناز کھلاڑیوں کی جانب سے آئی سی سی کی مخالفت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

test cricket
test cricket

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل شائقین کی طویل فارمیٹ کی کرکٹ میں دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے کوشاں ہے،اس حوالےسے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹیسٹ کرکٹ کا دورانیہ 5دن سے کم کرکے 4دن کرنے کی تجویز دی ہےجس کی تقریباً تمام کھلاڑی مخالفت کررہے ہیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو شائقین کی ٹیسٹ کرکٹ میں دلچسپی برقرار رکھنے کیلئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑرہے ہیں، پہلے عالمی تنظیم نے شائقین کی ٹیسٹ کرکٹ میں دلچسپی بڑھانے کیلئے ٹیسٹ چیمپئن شپ شروع کی پھر کھلاڑیوں کی وردیوں پر پہلی بار نمبر اور ان کے نام درج کئے گئے جبکہ اس کے علاوہ بھی کئی اصلاحات لائی گئی ہیں۔

اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹیسٹ کرکٹ کا دورانیہ 5دن سے کم کرکے 4دن کرنے کی تجویز دی ہے، 2017ئ میں آئی سی سی نے چار دن پر محیط ٹیسٹ میچوں کی منظوری دی تھی اور پھر جنوبی افریقہ نے زمبابوے کےخلاف اور انگلینڈ نے آئرلینڈ کےخلاف ایسے آزمائشی میچ کھیلے بھی ۔

تاہم اب اس بارے میں مارچ 2020میں فیصلہ کیا جانا ہے کہ دنیا بھر میں کھیلے جانے والے تمام ٹیسٹ میچوں میں فیصلے تک پہنچنے کے لیے مقررہ مدت پانچ روز سے کم کر کے چار زور کر دی جائے۔

اس صورتحال کے پیچھے دو مرکزی وجوہات کارفرما ہیں،ایک تو ان دنوں عالمی کرکٹ کا انتہائی مصروف شیڈول، جس سے اسپانسر اور اشتہاری کمپنیاں تو ضرور بھاری بھرکم منافع کماتی ہیں لیکن کھلاڑیوں کی جسمانی و نفسیاتی صحت کے لیے یہ شیڈول کافی پریشان کن ثابت ہو رہا ہے ۔

جس کی وجہ سے نامور کھلاڑی وقت سے پہلی ہی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں، دوسرا یہ کہ ٹی ٹونٹی جیسے کم دورانیے کے نئے فارمیٹ بڑی تیزی سے نہ صرف شائقین بلکہ سپانسرز میں بھی مقبول ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پہلے ٹی 20 میچ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو 5 وکٹوں سےشکست دے دی

آئی سی سی کی جانب سے ٹیسٹ میچ کا دورانیہ ایک دن کم کرنے کی تجویز کی تقریباً تمام ہی کھلاڑیوں نے مخالفت کردی ہے تاہم چند ایک ایسی ٹیمیں بھی ہیں جو اس تبدیلی کی حامی بھی ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ میچ کا دورانیہ 4دن کرنے سے ٹیموں میں منفی سوچ آئے گی،انہوں نے کہا کہ ابھی واضح نہیں چار روزہ ٹیسٹ کا انعقاد کیسے کیا جائے گا۔

مصباح الحق نے کہا کہ دن میں90یا96کتنے اوورز ہوں گے ،ابھی کچھ پتہ نہیں، شاید پانچویں دن کی کمی پوری کرنے کیلئے110اوورز ہی کرا دیے جائیں، البتہ اہم بات یہ ہے کہ ایشیائی کنڈیشنز میں ایسا نہیں ہو سکے گا۔

سابق کپتان نے کہا کہ4روزہ ٹیسٹ میں کھلاڑیوں پر کام کا بوجھ بھی بڑھ جائے گا، زیادہ تر ٹیمیں 4بولرز کے ساتھ کھیلتی ہیں جو دن میں 15 سے 18اوورز ہی کرتے ہیں، تجویز پر عمل کی صورت میں انھیں یومیہ 25اوورز تک کرنے پڑ سکتے ہیں جس سے 145،150کلومیٹر کی رفتار سے بولنگ کرنے والوں کی رفتار میں یقیناً فرق آئے گا۔

دوسری جانب فاف ڈوپلیسی نے بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے 4 روزہ ٹیسٹ میچ کی مخالفت کر دی ہے جبکہ انگلش کھلاڑی جو روٹ اور بین اسٹوکس نے بھی اس تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس نے کہا کہ 5روزہ ٹیسٹ میچ برقرار رہنا چاہئے، کرکٹ کے کھیل میں یہ سب سے بہترین فارمیٹ ہے،آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ٹم پین نے اپنے ساتھی کھلاڑیوں ٹریوس ہیڈ اور نیتھن لیون کے ساتھ اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

دوسری جانب انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم اس کی حامی ہے اور آئی سی سی میں یہ مطالبہ سامنے رکھے گی کہ سن 2023 سے چار دن پر محیط ٹیسٹ میچز لازمی قرار دے دیے جائیں،بھارتی کرکٹ بورڈ کا اس معاملے پر فی الحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

تاہم بھارتی کرکٹر کوہلی ٹیسٹ میچر کی مدت میں کمی کے بالکل حامی نہیں، ان کا خیال میں کرکٹ کھیل کے سب سے اصل فارمیٹ کے ساتھ زیادہ چھیڑ چھاڑ درست نہیں،میرے خیال میں یہ کرکٹ کے اصل اور شفاف ترین فارمیٹ کے ساتھ نا انصافی ہو گی، اسی طرح کرکٹ کا کھیل شروع ہوا تھا اور میری رائے میں اس میں کوئی ترمیم نہیں کی جانی چاہیے۔

اس معاملے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ آج کل کئی ٹیسٹ میچز کا فیصلہ چار دن میں ہو جاتا ہے۔ ایسے میں منتظمین کی کوشش ہے کہ مدت کم کر کے بقیہ وقت میں کم دورانیے والے فارمیٹ متعارف کرائے جائیں۔

Related Posts