پاکستان کا قیام: اغراض و مقاصد اور تاریخی پس منظر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Creation of Pakistan: Objectives and historical background

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانی ارض پاک مملکت خدا داد پاکستان کا 73 واں یوم آزادی منارہے ہیں، پاکستان14 اگست 1947 ء کو ایک آزاد مسلم ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ قیام پاکستان کیلئے جہاں سیاسی جدوجہد تاریخ میں قلم بند ہے وہیں ہزاروں افراد کا خون کا بھی ارض پاک کی بنیادوں میں شامل ہے۔

برصغیر ہندوستان پر انگریزوں کے قبضے کیخلاف مسلمانوں نے لاتعداد تحاریک چلائیں لیکن قائد اعظم محمد علی جناح کی مدبرانہ قیادت میں  پاکستان کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور آج ہم ایک آزاد فضاء میں سانس لے رہے ہیں۔ آزادی خداوند کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ، آزادی کی قدر منزلت وہ لوگ بخوبی جانتے ہیں جو آج بھی اغیار کی غلامی میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

اغراض و مقاصد
اسلامی ریاست کے قیام کی خواہش،اسلامی معاشرے کا قیام،اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کا تحفظ،اسلامی جمہوری نظام کا نفاذ،دو قومی نظریہ کا تحفظ، اردو زبان کا تحفظ و ترقی،مسلم تہذیب و ثقافت کی ترقی،مسلمانوں کی آزادی، مسلمانوں کی معاشی بہتری، مسلمانوں کی سیاسی و معاشی ترقی، ہندوؤں کے تعصب اورکانگرس سے نجات،رام راج اورانگریزوں سے نجات،پر امن فضا ء کا قیام،اسلام کا قلعہ،ملی و قومی اتحاداوراتحاد عالم اسلام ایک آزاد مسلم ریاست کے قیام کے بنیادی اغراض و مقاصد تھے۔

دو قومی نظریہ
قیام پاکستان کیلئے اٹھنے والی تحریک مسلمانوں کے قومی تشخص اور مذہبی ثقافت کے تحفظ کی وہ تاریخی جدو جہد تھی جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ اور بحیثیت قوم شناخت کو منوانا تھا جس کیلئے ایک الگ مملکت کا قیام ناگزیر تھا ۔

بر صغیر میں حضرت مجدد الف ثانی پہلے بزرگ تھے جنہوں نے دو قومی نظریہ پیش کیااس کے بعدشاہ ولی اللہ، سر سید احمد خان ، علامہ اقبال اور دیگر علمائے کرام نے نظریہ پاکستان کی وضاحت پیش کی جبکہ بر صغیر میں مختلف مسلم ادارے اسی دو قومی نظریے کی بنیاد پر قائم ہوئے اور کئی تحریکیں اسی نظریے کے پرچار کے لیے معرض وجود میں آئیں ۔

تاریخی پس منظر
بادی النظر میں تحریک پاکستان کا باقاعدہ آغاز 23 مارچ 1940ء کے جلسے کو قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اس کی اصل شروعات تب ہوئی جب مسلمانان ہند نے کانگریس سے اپنی راہیں جدا کیں۔ 1930ء میں علامہ اقبال نے الہ آباد میں باضابطہ طور پر بر صغیر کے شمال مغرب میں جداگانہ مسلم ریاست کا تصور پیش کیااورچوہدری رحمت علی نے اسی تصور کو 1933ء میں پاکستان کا نام دیا۔ سندھ مسلم لیگ نے 1938ء میں اپنے سالانہ اجلاس میں بر صغیر کی تقسیم کے حق میں قرارداد پاس کی۔

قائد اعظم 1930ء میں الگ مسلم مملکت کے قیام کی جدو جہد کا فیصلہ کر چکے تھے اور1940ء انہوں نے قوم کو بھی اس کیلئے ذہنی طور پر تیار کر لیا۔ 23 مارچ 1940 کولاہور میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس کے مطابق مسلمانان ہند انگریزوں سے آزادی کے علاوہ ہندوؤں سے بھی الگ ریاست چاہتے تھے۔ جبکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے قرار دار لاہور کے صدارتی خطبے میں اسلام اور ہندو مت کو دو مختلف معاشرتی نظام قرار دیا۔

پاکستان کا قیام
ہندوستان کی سرزمین پر صدیوں مسلمانوں کی حکومت رہی جبکہ ہندو مسلمانوں بادشاہوں کی رعایا رہے تاہم ہندوستان پر انگریزوں کے قبضے کے بعد ہندوؤں نے انگریزوں سے قربت حاصل کرلی لیکن انگریزوں نے چونکہ مسلمانوں سے اقتدار چھینا تھا تو اس پر ردعمل بھی لازمی تھا اس لئے ہندوستان کے مسلمانوں نے انگریزوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں سے الگ ریاست کے قیام کا اعادہ کیا کیونکہ مسلمانوں کو صرف حکومت سے ہی محروم نہیں کیا گیا بلکہ وسائل کے اعتبار سے بھی بہت کمزور کردیا گیا تھا۔

3جون 1947ء کومسلمانانِ برصغیر کی جدو جہد رنگ لائی اور برطانیہ کے آخری وائسرائے ہندایڈمرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے تقسیم ہندکی تاریخ یعنی 14اگست 1947ء کا باقاعدہ اعلان کیا۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے اعلان کے بعد قائداعظم محمد علی جناح نے ریڈیو پر تقریر کی اور آخر میں بے پناہ جذبے اور ولولے سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا یا اور مسلمانان ہند کی تاریخ ساز جدوجہد کے نتیجے میں 14اگست 1947ءکو اس کا وجود عمل میں آیا۔

Related Posts