پاکستان بھر میں کل سے تعلیمی ادارے کھل گئے اور شادی ہالز بھی گزشتہ روز سے ہی کھلنا شروع ہوئے جس کے بعد ایک غیر محسوس انداز میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
سوال یہ ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز بڑھ کیوں رہے ہیں؟ کیا شادی ہالز اور تعلیمی اداروں میں اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجرز( ایس او پیز) کا خیال نہیں رکھا جا رہا ؟ کیا سماجی فاصلے کی پابندی کی جارہی ہے؟
آئیے سب سے پہلے کورونا وائرس کیسز کا جائزہ لیتے ہیں اور شادی ہالز اور تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد کیسز میں اضافے کا تجزیہ کرتے ہیں تاکہ یہ علم ہوسکے کہ آخر ہو کیا رہا ہے؟
پاکستان میں کورونا وائرس کے اعدادوشمار
ملک بھر میں اب تک 3 لاکھ 3 ہزار 89 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوئے جن میں سے 2 لاکھ 90 ہزار 760 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔ فعال کیسز کی تعداد 6 ہزار کے لگ بھگ ہےجبکہ 6 ہزار 393 افراد جاں بحق ہوئے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 665 نئے کیسز اور 4 اموات کی تصدیق ہوئی۔ 8 افراد وائرس کے باعث شدید تکلیف میں مبتلا ہوئے جس سے وائرس کے تشویشناک کیسز کی تعداد 571 ہو گئی ہے۔
غور کیا جائے تو 21 اگست کے بعد سے کورونا وائرس کے کیسز ہر روز 600 کی سطح سے کم تھے جو آج 665 ریکارڈ کیے گئے۔ حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ وائرس کے باعث اموات کی تعداد کم ہوئی ہے۔
تعلیمی ادارے اور شادی ہالز کھولنے کا فیصلہ
یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ ملک بھر میں کاروباری سرگرمیاں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث اتنی متاثر نہیں ہوئیں جتنے کہ شادی ہالز اور تعلیمی ادارے متاثر ہوئے۔
ایک تکلیف دہ حقیقت یہ بھی سامنے آئی کہ آن لائن تعلیم کا تجربہ کامیاب نہ ہوسکا کیونکہ ملک بھر میں بچوں اور نوجوانوں کی نسبت والدین اتنے زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں۔
آج کل ایک میٹرک اور انٹر کے طالب علم یا پرائمری کی سطح کے بچوں کو تو چھوڑئیے، شیر خوار بچوں کو بھی موبائل فونز تھما دئیے جاتے ہیں، ہر دوسرے گھر میں کمپیوٹر موجود ہے۔ اِس لیے توقع تھی کہ آن لائن تعلیم کامیاب ہوگی۔
تاہم ایسا نہ ہوسکا اور ملک بھر میں والدین کو تعلیمی ادارے کھلنے کا انتظار رہا تاکہ آن لائن تعلیم کی مختلف پیچیدگیوں سے جان چھڑائی جاسکے اور بچوں کو باقاعدہ تعلیمی عمل کی طرف لایا جائے۔
پہلے مرحلے میں نویں کلاس سے اعلیٰ سطح کی تعلیم تک تمام ادارے کھول دئیے گئے ہیں۔ شادی ہالز میں بھی شادی بیاہ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اِس دوران ایس او پیز پر عمل درآمد جاری ہے۔ ماسک پہننا لازمی ہے۔
شادی ہالز ایسوسی ایشنز کو حکومت سے بڑا شکوہ رہا کہ ہر کاروباری سرگرمی بحال کردی گئی سوائے شادی ہالز کے، تاہم آج سے یہ شکوہ بھی دور ہوگیا ہے۔ گزشتہ روز سندھ اور خیبر پختونخوا میں اور آج پنجاب میں شادی ہالز کھل گئے ہیں۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق شادی ہال مالکان کو بھی تعلیمی اداروں کی طرح کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔ گنجائش سے نصف افراد کو شادی کی تقریبات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔
مالکانِ شادی ہالز اور اسکول و کالجز کے منتظمین کی خوشی دیدنی ہے۔ شادی ہالز میں بکنگ کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی اور دیگر انتظامات بھی جاری ہیں۔
فیصلے کے دور رس مثبت اور منفی نتائج
ہر فیصلے کے کچھ نہ کچھ ثمرات اور منفی نتائج ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب حکومت نے تمام کاروباری ادارے تو کھول دئیے اور تعلیمی ادارے بند رکھے تو اِس پر ملک بھر کے عوام ، اساتذہ اور اسکول تنظیموں نے آواز اٹھائی۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ حکومت تعلیم دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ شادی ہال مالکان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جان بوجھ کر نہ جانے کون سی دشمنی نبھائی جارہی ہے۔ ہم لوگوں میں خوشیاں بانٹتے ہیں اور ہمیں ہی رُلایا جارہا ہے۔
اب شادی ہالز اور تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں تو تشویش یہ لاحق ہے کہ کہیں کورونا وائرس دوبارہ نہ سر اٹھا لے۔ اس ضمن میں وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا بیان اہم ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ موسم تبدیل ہورہا ہے، وائرس کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔
کورونا وائرس کو سنجیدہ لینا کس حد تک ضروری؟
کچھ لوگ بد احتیاطی کو زندہ دلی سمجھتے ہیں، اس لیے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ہر احتیاطی تدبیر کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں، دوسری جانب کچھ لوگ اکیلے بھی ہوں تو ماسک لگانے سے باز نہیں آتے۔
یہ دونوں ہی رویے سمجھ سے بالاتر ہیں۔ کورونا وائرس کا مطلب موت نہیں ہے، اِس لیے حد سے زیادہ احتیاط شرمندگی کا باعث بن سکتی ہے جبکہ دوسری جانب احتیاط نہ کرنا بھی درست نہیں۔
اعتدال کا رویہ اپناتے ہوئے بھیڑ کی جگہوں، تعلیمی اداروں اور شادی ہالز وغیرہ میں سماجی فاصلے کا اہتمام ضروری ہے۔ جہاں لوگوں کی آمدورفت زیادہ ہو، وہاں ماسک پہنیں لیکن اکیلے میں اُتارنا مت بھولیں۔
طبی تحقیق کے مطابق احتیاطی تدابیر
ایک طرف سماجی فاصلہ اور ماسک پہننا ضروری قرار دیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب کچھ دیگر احتیاطی تدابیر سے وائرس پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ صبح کے وقت کچھ دیر دھوپ میں رہیں۔ کمرے بند کرنے کی بجائے دروازوں اور کھڑکیوں کو کھول کر ہلکی دھوپ کا لطف اٹھائیں۔
اے سی کی بجائے پنکھے کی ہوا لینا زیادہ مفید ہے۔ دھوپ کا استعمال کریں کیونکہ سورج کی شعاعیں وائرس کو کمزور کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ پاکستان میں دھوپ وافر مقدار میں دستیاب ہے، اس کا فائدہ اٹھائیں۔ ہر 2 گھنٹے بعد 1 کپ گرم پانی کا استعمال بھی مفید ہے۔
طبی تحقیق کے مطابق گلے پر اثر انداز ہونے والا کورونا وائرس پھیپھڑوں پر زبردست حملہ کرتا ہے۔ گرم پانی کا استعمال وائرس کو معدے میں بھیج دیتا ہے جہاں وائرس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ وائرس کا خوف ہو یا نہ ہو، احتیاطی تدابیر پر عمل دونوں صورتوں میں مفید ہے۔