عدالت نے عورت مارچ پر پابندی لگانیکی استدعا مسترد کردی، بھاری جرمانہ عائد

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: عدالتِ عالیہ نے عورت مارچ پر پابندی لگانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر بھاری جرمانہ عائد کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق عورت مارچ پر پابندی لگانے کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔ سندھ ہائیکورٹ نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد نہ صرف درخواست خارج کردی بلکہ درخواست گزار کو 25 ہزار روپے کا جرمانہ بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

عالمی برادری پسماندہ ممالک کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھائے۔وزیراعظم

سندھ ہائیکورٹ نے حکم جاری کیا کہ اگر درخواست گزار جرمانے کے طور پر 25ہزار روپے ادا نہیں کرتا تو اس کا شناختی کارڈ بلاک کردیں۔ درخواست گزار ایسا مواد لے کر نہیں آیا جس کی بنیاد پر عورت مارچ پر پابندی لگا دیں۔

ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار عورت مارچ پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کرکے شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ اسے عورت مارچ کا متاثرہ فریق بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔

عدالتِ عالیہ سندھ نے آبزرویشن دیتے ہوئے واضح کیا کہ جن نعروں پر درخواست گزار کو اعتراض ہے، ان میں کوئی قابلِ اعتراض چیز شامل نہیں جبکہ ملکی آئین تمام شہریوں کو نقل و حمل کی اجازت دیتا ہے۔

خیال رہے کہ ہر سال 8 مارچ کو عورت مارچ کی ریلی نکالی جاتی ہے جس میں خواتین کے حقوق کے حق میں نعرے بلند کیے جاتے ہیں۔متعدد سیاسی و سماجی شخصیات سوشل میڈیا پرعورت مارچ کے حق میں اور خلاف بیانات دے چکی ہیں۔

Related Posts