عدالت کاعورت مارچ کے منتظمین کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Aurat March

پشاور:اسلام آباد میں ہونیوالے عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف پشاور کی ایک مقامی عدالت نے مبینہ توہین آمیز ریمارکس پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیدیا۔

پانچ وکلاء ابرار حسین ، اسرار حسین ، کاشف احمد ترکئی ، صیاد حسین اور عدنان گوہر نے اپنی درخواست میں الزام لگایا ہے کہ رواں ماہ 8 مارچ کو منعقدہ عورت مارچ 2021 کے دوران پیغمبر اسلام ﷺ
اور بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے مبینہ طور پر’توہین آمیز جملوں کااستعمال کیا گیا۔

جج سید شوکت اللہ شاہ نے درخواست منظور کرتے ایس ایچ او ایسٹ کینٹ کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ قانون کے تحت درخواست گزاروں کی اطلاع کے مطابق اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کریں۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ عورت مارچ میں گستاخانہ نعرے لگائے جانے کی تحقیقات کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا دیا تاکہ عورت مارچ والوں کی حقیقت سامنے لائی جاسکے۔

طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان غیر مسلم برادری کے تعاون کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا، اسلام غیر مسلم بیٹیوں اور بچیوں کی بھی عزت و ناموس کا محافظ ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ بیٹی کسی مسیحی کی ہو یا ہندو کی وہ سب کی بیٹی ہے، ہمارا نعرہ ایک قوم ایک منزل، امن، اخوت اور اعتدلال پر مبنی ہے۔
عورت مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عورت مارچ والوں کی حقیقت سامنے لائی جائے، وزارت داخلہ کو اس سلسلے میں خط لکھا ہے، عورت مارچ میں بعض باتیں ایسی ہوئیں جو نظریہ پاکستان کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ہم جنس پرستی کا حامی نہیں ہے، عورت ہمارے دین میں سر کا تاج ہے، عورت مارچ میں لگائے جانے والے نعرے اصل تھے یا ایڈٹ شدہ؟ فرانزک رپورٹ میں واضح ہوجائے گا۔

Related Posts