عدالت کا عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونیکا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شاملِ تفتیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے پولیس کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق خاتون جج ک دھمکانے سے متعلق مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج ہوئی جس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ججز کے 2 رکنی بینچ نے کی جس میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مجھے بدنام کرنے کیلئے میرے الفاظ کو جان بوجھ کر توڑا مروڑا گیا۔عمران خان

سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے میں نئی دفعات شامل کی ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے چالان جمع کرایا؟ بتایا گیا کہ عمران خان شاملِ تفتیش ہی نہیں ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا کہنا تھا کہ عمران خان تک پولیس کو رسائی نہیں دی جارہی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر پولیس سے غلطی ہوئی تو عدالت اس پر فیصلہ سنائے گی۔ کسی اور کو قانون پر عملدرآمد کا کیسے کہیں اگر ہم عمل نہیں کرتے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تفتیشی افسر کیلئے یہ ٹیسٹ کیس ہے، قانون راستہ خود بنائے گا۔ سسٹم پر سب کو اعتماد ہونا ضروری ہے۔ غلط الزام لگا ہو تو تفتیشی افسر اسے ختم کردیں۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے تک تادیبی کارروائی سے منع کردیں۔

ہائیکورٹ نے تفتیشی افسر کو کیس میں شفاف انداز میں تفتیش کی ہدایت کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہاں پراسیکیوشن برانچ کا وجود نہیں۔ جے آئی ٹی کی ضرورت کیا ہے؟ کیا آپ کے پاس ایک تقریر کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ کیس کی کڑیاں شہباز گل سے ملتی ہیں۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت میں چالان جمع کرانے سے قبل اس عدالت میں رپورٹ جمع ہونی چاہئے۔ عمران خان کا بیان لے لیں۔

ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ تفتیشی افسر اس بات کا فیصلہ کریں کہ عمران خان پر مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو شاملِ تفتیش ہو کر بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔ 

Related Posts