زیادتی کی شکارلڑکی کو تحفظ نہ دینے پر سی پی او سے جواب طلب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Lahore man arrested for beating up mother over money: police

راولپنڈی :ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی فرخ فرید بلوچ نے تھانہ روات کے علاقے میں 2افراد کے ہاتھوں درندگی کا نشانہ بننے والی کم عمر لڑکی کو خاتون ظاہر کر کے مقدمے کی نوعیت مشکوک بنانے اور متاثرہ لڑکی کے تحفظ کے لئے اقدام نہ اٹھانے پر سی پی او راولپنڈی سے جواب طلب کر لیا ہے۔

سول جج راولپنڈی ناصر جاوید طور نے مقدمہ میں نامزددونوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 1یوم کی توسیع کر دی ہے اور پولیس کو ہدایت کی ہے کہ دونوں ملزمان کو بروز جمعرات عدالت میں پیش کر کے تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے ۔

مقدمہ کے تفتیشی افسرنے گزشتہ روز تبریز حیدرعرف کاشی اوررفاقت علی کو عدالت میں پیش کر کے موقف اختیار کیا کہ دونوں ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جا چکا ہے تاہم ملزمان کے زیر استعمال گاڑی ابھی برآمد کرنا باقی ہے لہٰذا ملزمان کا مزید3یوم کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے ۔

عدالت نے دونوں ملزمان کو1یوم کے جسمانی ریمانڈ پر تفتیشی افسر کے حوالے کر دیا اسی طرح متاثرہ لڑکی کی وکیل راجہ شہناز بیگم نے سٹی پولیس افسرکے میڈیا سیل (پی آر برانچ)اور ایس ایچ او تھانہ روات کے علاوہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو فریق بناتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 22-Aکے تحت مقدمہ کے اندراج کے لئے درخواست دائر کر دی ہے ۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقدمہ نمبر446کی مدعیہ جس کی عمر 13سال سے بھی کم ہے اسے ضلعی پولیس کے ترجمان نے کم عمر بچی کی بجائے خاتون قرار دیا بچی کے حقیقی والد سے کوئی رابطہ نہیں جبکہ ملزمان کے رشتہ داربچی کے منہ بولے ماموں کے ذریعے دباؤ ڈالنے کے ساتھ جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس پر متاثرہ بچی نے پہلے تھانہ روات کے ایس ایچ او اور پھرسی پی اوراولپنڈی سے استدعا کی کہ ملزمان کے خلاف کاروائی کی جائے اور اسے تحفظ فراہم کیا جائے لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پرپولیس کاروائی سے گریزاں ہے ۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کو پابند کیا جائے ملزمان کے ساتھ ان کے رشتہ داروں کے خلاف بھی کاروائی کی جائے اور زیادتی کا شکار لڑکی کو کم عمر ہونے کی وجہ سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دیا جائے جس پر عدالت نے سی پی او سے13مئی کو وضاحت طلب کر لی ہے ۔

یاد رہے تھانہ روات پولیس نے 23اپریل کو زیادتی کا شکار 13سال سے کم عمر اقرافاطمہ کی مدعیت میں تھانہ روات پولیس نے24اپریل کو مقدمہ نمبر 446/20درج کیا تھادرندگی کا شکار لڑکی نے پولیس کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیاتھا کہ ان کی فیملی سے پہلے سے جان پہچان والاکاشف عرف تابش 23اپریل کواسے اپنی کرولا گاڑی نمبر212میں گھر سے ایک رہائشی فلیٹ میں لے گیا۔

مزید پڑھیں:عوام سے زیادتی نہ کی جائے کہ ہمیں ایکشن لینا پڑے، سندھ ہائیکورٹ

جہاں فلیٹ کے باہر چوکیدار بھی موجود تھا اندر جا کر کاشف عرف تابش نے مجھ سے زبردستی زنا کیا اس کے جانے کے بعدرفاقت خان آگیا جس نے میرے ساتھ زبردستی زنا کیااور کہا کہ میں ہنگو کا پٹھان ہوں اگر کسی کو بتایا تو جان سے مار دوں گا جس پر پولیس نے24اپریل کو مقدمہ نمبر446/20درج کر کے دونوں ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

Related Posts