اختیارات کیس: عدالت نے وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی سے جواب طلب کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اختیارات کیس: عدالت نے وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی سے جواب طلب کرلیا
اختیارات کیس: عدالت نے وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی سے جواب طلب کرلیا

اسلام آباد: عدالت نے  لوکل گورنمنٹ اور میونسپل کمیٹی اختیارات  کے کیس میں وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے  اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کی۔ وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی علی نواز اعوان، چیف کمشنر اور سی ڈی اے چیئرمین عدالت میں پیش ہوئے۔

حکومت کی طرف سے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، میئر اسلام آباد شیخ ناصر عزیز  بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیف کمشنر نے معاملے پر عدالت کو بریفنگ دی۔

لوکل گورنمنٹ اور میونسپل کمیٹی اختیارات کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی ایک بھی یونین کونسل نہیں جو کام کرے۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ مالی مسائل درپیش ہیں۔

اختیارات کیس میں ریمارکس کے دوران عدالت نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کمیشن بنایا ہے، بہت سارے فیصلوں نے تذبذب پیدا کیا۔ یہ نہ ہو کہ ہم فیصلے درست کرتے رہیں اور وقت گزر جائے۔

وکیل نے عرض کی کہ آئینی طور پر سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے اختیارات الگ الگ ہیں۔ علی نواز اعوان نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ نے میٹنگ منعقد کی، جس کے فیصلے کی کاپی عدالت میں جمع کرائیں گے۔

معاونِ خصوصی علی نواز اعوان نے کہا کہ مجھے نہیں بلایا گیا تھا، لیکن میں عدالتی معاونت کے لیے پیش ہوا ہوں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ مسئلہ حل کرنا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ عدالت نے لوکل گورنمنٹ اکاؤنٹس منجمد کردئیے جس سے تمام ترقیاتی کام رُک گئے ہیں۔، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اکاؤنٹ منجمد کرنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟

عدالت نے معاونِ خصوصی علی نواز اعوان سے استفسار کیا کہ کیا لوکل گورنمنٹ کمیشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے؟ معاملے کا تحریری جواب اگلی سماعت تک  جمع کرائیں۔سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔ 

Related Posts