وفاقی وزارتِ خزانہ نے رپورٹ دی ہے کہ حکومت کے 5 سال پر محیط دورِ اقتدار میں ملکی قرضوں میں ہونے والے اضافے کا تخمینہ 19 کھرب 30 ارب روپے لگایا گیا ہے جو گزشتہ 70 سال کے قرضوں کا 80 فیصد ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو دی گئی وزارتِ خزانہ رپورٹ کے مطابق رواں سال ڈالر کی قیمت میں اضافہ ملکی قرضے میں 3 کھرب روپے یعنی 31 فیصد اضافے کا باعث بناجبکہ ن لیگ کے دورِ اقتدار کے بعد یہ قرض 24 کھرب 20 ارب روپے تھا جو مجموعی قومی پیداوار کا 72.1 فیصد تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی نرخوں میں اضافہ ن لیگی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے ہے،وزیر توانائی
تحریک انصاف کے دورِ اقتدار کے اختتام 23-2022ء پر قرض 43.5 کھرب ہونے کی توقع ہے جو مجموعی قومی پیداوار کا 70.1 فیصد ہوگا جبکہ آئی ایم ایف اور وزارتِ خزانہ کے مطابق روپے کی قدر کم کرنے اور سود کی شرح میں اضافے کے باعث 3 کھرب 13 ارب روپے کے سود کی ادائیگی میں 161 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
قرض حدود ایکٹ کے تحت ملکی قرض قومی پیداوار کے 60 فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہئے جبکہ مالیاتی ذمہ داری کے قواعد کے تحت بھی قرض کا قومی پیداوار کے مقابلے میں تناسب 60 فیصد سے زائد ہونا تشویشناک ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ سے مصری سرمایہ کاروں کے اعلیٰ سطحی وفد نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملاقات کی جس کے دوران وفد نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے مصری وفد کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے غریب عوام کے لیے 50 لاکھ گھروں کے ویژن سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں ہماری وزارت دن رات کام کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: مصر کے سرمایہ کاروں کی طرف سے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں دلچسپی کا اظہار