سیکریٹری بلدیات اور کمشنر کراچی کی زیر سرپرستی پرائس لسٹوں میں کرپشن کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

corruption in price lists revealed in karachi

کراچی :محکمہ بیورو آف سپلائی سندھ ، ضلعی انتظامیہ اور مارکیٹ کمیٹی کی رمضان کرپشن میں صرف فہرستوں  کی غیر قانونی فروخت سے 67 لاکھ 50 ہزار ماہانہ آمدنی کی آپس میں بند بانٹ جاری، اعلیٰ افسران کے ملوث ہونے کے باعث کوئی کارروائی ممکن نہیں ۔

کراچی میں مہنگائی روکنے کے ذمہ دار اداروں ضلعی انتظامیہ ، مارکیٹ کمیٹی اور سب سے بڑھ کر بیورو آف سپلائی سندھ کی جانب سے گزشتہ سال کی طرح امسال بھی رمضان المبارک میں اشیاء خوردو نوش کی قیمتوں پر مشتمل فہرستوں کی مبینہ فروخت سے 2 لاکھ 25 ہزار یومیہ وصولی جاری ہے۔

یہ وصولی پہلے براہ راست اسسٹنٹ ڈائریکٹر بیوروآف سپلائی سندھ علی حیدر آرائیںکرتا ہے ، اس کے ساتھ ڈپٹی کنٹرولر ریحان خان بھی ملوث ہے جبکہ ان کی سرپرستی ڈائریکٹر بیورو آف سپلائی جاوید قائم خانی کر ر ہے ہیں۔

اشیاء خوردونوش کی فہرست بلا معاوضہ دکانداروں کو فراہم کرنا بیورو آف سپلائی کی ذمہ داری ہے تاہم یہ لسٹ مشین پر پرنٹ کروانے کے بجائےکمپیوٹر پر بنا کر پھر اس کی فوٹو کاپیاں کروائی جاتی ہیں جن پر اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر( پرائس کنٹرول) کی مہر لگا کر فروخت کیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ٹیکنیکل کرپشن میں کمشنر آفس کے افسران بھی ملوث ہیں ،18 لاکھ روپے ہفتہ فہرست کی مد میں غیر سرکاری طور پر غریب دوکانداروں سے وصول کیا جا رہا ہے۔

دوکانداروں کا کہنا ہے کہ فہرست کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے مگر ہم سے بھاری ٹیکس وصول کرنے کے باوجود قیمتوں کی فہرست 15 روپے میں فروخت کی جا تی ہے اور ہم سے کہا جاتا ہے کہ یہ سب کمشنر کراچی اور سیکریٹری بلدیات کا حکم ہے ۔

پورا سسٹم ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر بیورو آف سپلائی علی حیدر آرئیں چلا رہا ہےجو گزشتہ کئی سال سے اس حساس نوعیت کے عہدے پر سیاسی سرپرستی میں براجمان ہےاور اپنے آپ کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا قریبی عزیز بتا کر لوگوں پر دھونس جماتا ہے۔

مزید پڑھیں:سندھ میں گندم چوری کا معاملہ دبانے کیلئے تحقیقات محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے

شہر کے دوکانداروں نے سیکریٹری بلدیات سندھ اور کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی بدنامی کا باعث بننے والوں کے خلاف اگر کارروائی نہیں ہوئی تو اس کا مطلب ہے کہ علی حیدر آرائیں درست کہتا ہے کہ سیکریٹری بلدیات اور کمشنر کراچی اس کرپشن میں ملوث ہیں۔

Related Posts