کورونا وائرس نے سندھ میں مزید 11 افراد کی جان لے لی، وزیراعلیٰ کی تصدیق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

coronavirus has killed more 11 people in sindh
وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ کے عوام پر زور دیا کہ وہ ایس او پی پر عمل کریں ورنہ مقامی پھیلاؤ پر قابو نہیں پایا جاسکتا

کراچی : سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 307 کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 8189 تک پہنچ گئی، سندھ میں ہلاکتوں کی تعداد 148 ہوگئی ،اب تک 1670 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 2250 ٹیسٹ کروائے گئے ،ان میں سے 307 نئے کیسز کا پتہ چلا ہے ،11 مزید افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 148 ہوگئی ہے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 2250 ٹیسٹ کئے گئے جس کے نتیجے میں 307 نئے کیسز سامنے آئے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت نے اب تک 68873 ٹیسٹ کروائے ہیں جس میں سے 8189 مثبت کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ کورونا وائرس نے مزید 11 افراد کی جان لی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد 148 ہوگئی ہے۔ اب تک کل 1670 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جوکہ 20.5 فیصد بحالی کی شرح بنتی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق 6370 مریض زیر علاج ہیں ، ان میں سے 5139 گھروں میں آئسولیشن میں ہیں ، 736 قرنطینہ مراکز میں اور 495 مختلف اسپتالوں میں ہیں۔ 82 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے ، جن میں سے 13 وینٹی لیٹر پر ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ کورونا وائرس کے 307 نئے کیسز میں سے 237 کا تعلق کراچی سے ہے ، ان میں سے 70 وسطی ، 45 شرقی ، 21 کورنگی ، 55 ملیر ، 34 جنوبی اور12کا تعلق ضلع غربی سے ہے۔

مزید پڑھیں: قرنطینہ کے 9ویں روز میں طبیعت میں بہتری محسوس کررہا ہوں۔گورنر سندھ

انہوں نے مزید کہا کہ خیرپور میں 21 ، کشمور۔ کندھ کوٹ میں 12، لاڑکانہ میں 8 ، حیدرآباد میں 5 ، سکھر میں 3 اور بدین ، سانگھڑ اور شہید بینظیر آباد میں ایک ایک نیا کیس سامنے آیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ کے عوام پر زور دیا کہ وہ ایس او پی پر عمل کریں ورنہ مقامی پھیلاؤ پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

Related Posts