دسمبر 2019ء کے اواخر میں چین میں سامنے آنے والے کورونا وائرس نے 4 ماہ میں دنیا کے دوسو سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ کورونا سے دنیا بھر میں 14لاکھ31ہزارافراد متاثرجبکہ 82ہزار اپنی جان گنوا چکے ہیں، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک نے بھی اس موذی وائرس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ ناول کورونا وائرس کی روک تھا م کیلئے تاحال کوئی موثر ویکسین تیار کی جاسکی ہے نہ مرض سے شفایابی کیلئے کوئی علاج دریافت کیا جاسکا ہے۔
کورونا سے بچاؤ کیلئے پوری دنیا الگ تھلگ رہ کر خود کو بچانے کی کوشش کررہی ہے جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں منجمد ہوچکی ہیں،دنیا کے بااثر ترین ممالک میں بھی بدترین معاشی بحران سر اٹھا چکا ہے۔ امریکا میں درجنوں کمپنیاں بند ہوچکی ہیں، برطانیہ کی صف اول کی ایئر لائن برٹش ایئرویز، تیل کی کمپنیاں ، بھارتی سرکاری ایئرلائنز انڈیگو اور وستارا ، کینیڈین فضائی کمپنی ائیر کینیڈ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ،بھارت اور دیگر ممالک میں انڈسٹریز بند ہونے سے متعلقہ ممالک کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے ۔
پاکستان کی معاشی صورتحال
پاکستان کی دگرگوں معیشت کو کورونا وائرس کے عفریت نے تباہ کرکے رکھ دیا ہے، اسٹاک مارکیٹ ہزاروں پوائنٹس گر چکی ہے، صنعتوں کا پہیہ جام ہے، چین میں کاروبار بند ہونے سے پاکستان کو آرڈرز ملنے کی امید تھی تاہم پاکستان میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے صف اول کی ایکسپورٹ انڈسٹریز بند ہوچکی ہیں، مقامی سطح پر کام کرنے والی فیکٹریوں اور ملوں میں بھی کام بند ہے۔
فضائی آپریشن معطل ہونے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، انڈسٹریز کے کاروبار کا دارومدار بینک قرض پر ہوتا ہے تاہم ملک میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے صنعتوں کا پہیہ جام ہونے سے صنعتکاروں کیلئے بینکوں کی قسط کی ادائیگی بھی دشوار ہوچکی ہے ، اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کو نرمی کی ہدایات تو دی ہیں تاہم اس کے باوجود تاجروں وصنعت کاروں کیلئے معاشی سرگرمیوں کے انجماد کی وجہ سے نقصان کا ازالہ کرنے کے ساتھ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ایکسپورٹ بند ہونے سے ہونیوالے نقصان کا تخمینہ بھی اربوں روپے میں لگایا جارہا ہے، ملک بھر میں فوڈز چین ، نجی ٹرانسپورٹ، تعلیمی ادارے، بازار ، شاپنگ مالز، تفریحی مقامات کی وجہ سے ملک کو بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے جس سے نکلنے کیلئے پاکستان کو کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
ملازمین کی برطرفی
امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور خلیجی ممالک میں ہزاروں افراد کو ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے، پاکستا ن میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہے، کریانہ، فارمسٹ اور بینکوں کو جزوی طور پر کام کرنے کی اجازت ہے تاہم فیکٹریوں ، ملوں اور دفاتر کے علاوہ ہوٹل، ریسٹورنٹس اور چھوٹے کاروبارمکمل طور پر بند ہیں۔
پاکستان میں دوہفتوں سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب تک 4 ہزار کے قریب ملازمین کو ملازمتوں سے برطرف کیا جاچکا ہے جبکہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کش اور ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد بھی عملی طور پر بیروزگار بیٹھے ہیں،کئی ادارے مکمل طور پر بند جبکہ جزوی طور پر کام کرنے والے ادارے بھی حاضری کی بنیاد پر تنخواہ ادا کررہے ہیں۔
پاکستان کے صنعتی حب کراچی میں صنعتوں سے ہزاروں مزدوروں کو فارغ کیا چکا ہے جبکہ آئندہ چند روز میں مزید ہزاروں افراد کو نوکریوں سے نکالے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروبارکی صورتحال انتہائی مخدوش ہوچکی ہے اور کاروبار اداروں کے پاس بینکوں کا سود اور قسط ادا کرنے کے بھی پیسے نہیں ہیں ، ایسے میں ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنا ناممکن ہوچکا ہے، اس لئے عید الفطر سے قبل صرف کراچی میں 80 فیصد ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کیا جاسکتاہے جبکہ پورے ملک میں 18.5ملین افراد بیروزگار ہوسکتے ہیں۔
حکومتی ریلیف پیکیج
وفاق اور صوبوں کی جانب سے لاک ڈاؤن سے متاثر ہونیوالوں کی داد رسی کیلئے امدادی منصوبوں کے اعلانات تو ہوچکے ہیں تاہم عملی طور پر صرف چند غیر سرکاری این جی اوز اور مخیر حضرات کی طرف سے امدادی سرگرمیوں کے علاوہ حکومتی سطح پر عوام کیلئے تاحال کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا جاسکا۔ وفاق کی جانب سے ایمرجنسی کیش پروگرام اور ٹائیگر فورس کے ذریعے امداد کی فراہمی ابھی محض باتوں تک محدود ہے، صوبائی حکومتیں بھی 15 روز گزرنے باوجود عوام کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھاسکیں۔
مزدور طبقے کے حالات
کاروبار زندگی معطل ہونے کی وجہ سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والا طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے تاہم اس کے علاوہ غیر سرکاری ملازمین بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں، بیروزگاری کے باعث لوگوں کے پاس پیٹ کا دوزخ بھرنے کو کچھ نہیں ہے، عوام مخیر حضرات اور این جی اوز کی جانب سے دئیے جانیوالے راشن سے گزر بسر کررہے ہیں۔
دیہاڑی دارافراد سب سے زیادہ مشکل میں ہیں کیونکہ ان کی ذمہ داری کوئی نہیں اٹھانا چاہتا تاہم حالات روز بروز بگاڑ کی جاتے دکھائی دیتے ہیں۔ آنیوالے دنوں میں بھی اگر صورتحال برقرار رہی تو پاکستان میں لاکھوں افراد بیروزگاری کا طوق گلے میں ڈال کر سڑکوں پر بھیک مانگتے یا لوٹ مار کرتے دکھائی دینگے جس سے خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوجائیگی جو کورونا سے زیادہ تباہ کن ہوگی۔