انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے مالی سال کے بجٹ کے لیے ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری ہے۔ نئے بجٹ میں گاڑیوں اور ان کے مقامی طور پر تیار کردہ پرزوں پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق بعض حصوں پر موجودہ 2 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز ہے۔ ٹیکس سلیب میں 4 فیصد سے 7 فیصد تک بتدریج کمی کی بھی تجویز ہے۔ گاڑیوں پر موجودہ 15 فیصد سے 90 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کو 20 فیصد سالانہ کم کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق جائیداد کے لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں0.5 فیصد کمی متوقع ہے۔ زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی یکم جولائی 2025 سے شروع ہو جائے گی، صوبائی اسمبلیاں پہلے ہی ضروری قانون سازی مکمل کر چکی ہیں۔
نئے بجٹ میں صنعتی خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پر ٹیکسوں کو بتدریج کم کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ اگلے پانچ سالوں میں قومی برآمدات کو 5 بلین ڈالر تک بڑھایا جا سکے۔ اس میں ٹیکسٹائل، کیمیکل، آٹو پارٹس، پلاسٹک، آئرن اور اسٹیل کی صنعتیں شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کا آئندہ سال کے لیے ٹیکس کا ہدف 14 ہزار 305 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ٹیکس قوانین کے نفاذ سے 600 ارب روپے اور نئے اقدامات کے ذریعے 400 ارب روپے سے زائد کی آمدنی ہوگی۔ ٹیکس ریونیو سے متعلق عدالتی فیصلوں سے بھی اضافی آمدنی متوقع ہے۔
آئی ایم ایف نے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے اور خاص طور پر تمباکو، مشروبات، پوائنٹ آف سیل، اور ٹریک اینڈ ٹریس جیسے نظام کے موثر نفاذ پر زور دیا ہے۔