کمرشل امپورٹرز کا خام مال کو فنشڈ گڈز کے شیڈول میں ڈالنے پر احتجاج

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Non-removal of anomalies put importers in trouble: Amin Balgamwala

کراچی:پی سی ڈی ایم اے کے چیئرمین امین یوسف بالاگام والانے کہا ہے کہ بجٹ اناملیز دور کی جائیں، 3204کے چیپٹر میں تمام درآمدی آئٹمزپر5فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے اور فکسڈ ٹیکس ریجم،ایس آر او 1125بحال کیا جائے۔

پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وسابق ڈائریکٹر کراچی اسٹاک ایکسچینج امین یوسف بالاگام والانے بجٹ2020-21 میں بعض صنعتی خام مال کو فنشڈ گڈز کی کیٹگری میں ڈالنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صنعتی خام مال کے پارٹ2میں واپس اندراج اور اس کے تحت انکم ٹیکس کی سابقہ شرح برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امین یوسف بالاگام والا نے وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد اور ایف بی آر کی بجٹ اناملیز کمیٹی کو خطوط ارسال کیے ہیں جس میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ فنانس بل2020کے 12شیڈول میں 3پارٹ ہیں۔پارٹ ون میں کیپٹل گڈز ہیں، پارٹ2میں خام مال ہے اور پارٹ3میں فنشڈ گڈز ہیں۔

حکومت نے حیرت انگیز طور پر رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کیمیکلز و ڈائز کے متعدد خام مال کو پارٹ 2 سے نکال کر پارٹ3 میں ڈال دیا ہے جوکہ فنشڈ گڈز کے لیے ہے۔ پارٹ 3 میں انکم ٹیکس کی شرح 5.5فیصد ہے جبکہ پارٹ ون میں شرح ایک فیصد اور پارٹ 2 میں انکم ٹیکس کی شرح 2 فیصد ہے۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ کیمیکلز و ڈائز کا خام مال پہلے پارٹ 2 میں درج تھا مگر کئی خام مال کو پارٹ 3 میں ڈالنے سے خام مال پر فنشڈ گڈز کے لحاظ سے ٹیکس لگے گا۔

درآمدی مال پر انکم ٹیکس کی شرح میں 3.5فیصد اضافہ کیا گیا ہے جوکہ کمرشل امپورٹرز کو درآمدی کاروبار سے باہر کردے گا جس سے صنعتوں باالخصوص ٹیکسٹائل سیکٹر کے خام مال کی قلت پیدا ہوجائے گی اور صنعتوں کی پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار ہوں گی جو ملک میں جاری سنگین معاشی بحران میں رہی سہی برآمدات کو بھی برباد کرکے رکھ دے گا۔

انہوں نے کہاکہ اگر مینوفیکچرر صنعتی خام مال درآمد کرتاہے تو اس پر ٹیکس کی شرح کم ہے مگر وہی خام مال جب کمرشل امپوٹرز صنعتوں کو ہی سپلائی کرنے کے لیے درآمد کرتے ہیں تو ان پر زیادہ ٹیکس عائد کیا جارہاہے جو کہ سراسر نا انصافی ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مینوفیکچرر ز کم ڈیوٹی کا فائدہ اٹھا کر درآمدی خام مال مارکیٹ میں فروخت کریں گے جس سے زیادہ ڈیوٹی ادا کرکے خام مال درآمدکرنے والے صنعتی امپورٹرز کوشدید مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امین یوسف بالاگام والا نے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد اور ایف بی آر کی بجٹ اناملیز کمیٹی کو بھیجے گئے خطوط میں کیمیکلز وڈائز کے خام مال کو دوبارہ پارٹ3سے نکال کر پارٹ ٹو میں ڈالنے اور 2فیصد کی سابقہ انکم ٹیکس شرح برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی وکمرشل امپورٹرز کے لیے ٹیکس کی شرح یکساں کی جائے کیونکہ دونوں ہی صنعتوں کے لیے خام مال درآمد کرتے ہیں لہٰذا یہ تفریق ختم ہونی چاہیے۔

چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے صنعتی خام مال کے کمرشل امپورٹرز کوفکسڈ ٹیکس ریجم میں بحال کرنے ایس آر او1125کو بھی بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ کرونا وباکی موجودگی میں کاروبار کرنا ویسے ہی دشوار ہے لہٰذ حکومت مشکلات پیدا کرنے کے بجائے کاروبار کرنے کے لیے آسانیاں پیدا کرے تاکہ صنعتوں کو سستا خام مال میسر آئے اور ملکی برآمدات کو فروغ حاصل ہو۔

انہوں نے خط میں مزید کہا کہ3204کے چیپٹر میں تمام درآمدی آئٹمز میں یکساں ڈیوٹی ہونی چاہیے کیونکہ ڈیوٹی کی شرح مختلف ہونے سے کرپشن بڑھے گی۔

مزید پڑھیں:درآمدی آئٹمز کی ویلیو ایشن پر نظرثانی کی جائے، امین یوسف بالاگام والا

انہوں نے تجویز دی کہ 3204کے چیپٹر میں تمام درآمدی آئٹمز پر5فیصد کی یکساں ڈیوٹی عائد کی جائے بصورت دیگر مس ڈیکلریشن کے رجحان کو فروغ ملے گا جس سے حکومت کوریونیو کی مد میں خطیر نقصان اٹھانا پڑے گا۔

Related Posts